Maktaba Wahhabi

146 - 169
مراتب التزکیۃ والتجریح (توثیق و تجریح کے مراتب) مفرداتِ باب التزکیۃ: ....مصدر باب زَکّٰی بروزن تفعیل بمعنی پاک کرنا، ہفت اقسام سے ناقص یائی۔ التجریح: ....باب تفعیل سے مصدر بمعنی زخمی کرنا اور عیب لگانا، ہفت اقسام سے صحیح ہے۔ مأمونٌ: ....واحد مذکر اسم مفعول باب اَمِنَ بروزن علم، بمعنی محفوظ رہنا، مطمئن ہونا۔ ہفت اقسام سے مہموز الفاء ہے۔ ٭٭....٭٭ علامہ سخاوی نے ’’شرح الالفیہ‘‘ میں اور شیخ اکرم سندھی نے ’’امعان النظر بشرح شرح نخبۃ الفکر‘‘ میں جرح اور ثقاہت کے تمام الفاظ کے چھ مراتب بنائے ہیں اور وہ حسب ذیل ہیں: ثقاہت کے مراتب اوّل: یہ سب سے اونچا رتبہ ہے یعنی ایسا وصف بیان کرنا جو مبالغہ پر دلالت کرے یا اسے اسم تفضیل کے ساتھ تعبیر کیا گیا ہو۔ مثلاً ’’فُلَانٌ اَوْثَقُ النَّاسِ‘‘ فلاں راوی سب سے زیادہ ثقہ ہے یا ’’اَثْبَتُ النَّاسِ‘‘ سب سے زیادہ حدیث یاد کرنے والا ہے۔ یا ’’اِلَیْہِ الْمُنْتَھٰی فِی الضَّبْطِ‘‘ فلاں کی طرف ضبط میں انتہاء ہے یا ’’لَا اَعْرِفُ لَہُ نَظِیْرًا‘‘ مجھے اس راوی کا ہم مثل معلوم نہیں وغیرہ وغیرہ۔
Flag Counter