اور تاویل کو بھی قبول نہ کرسکے جیسا کہ حدیث ہے: ’’بلاشبہ حضرت نوح کی کشتی نے بیت اللہ کا طواف کیا اور مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت نماز پڑھی۔‘‘
اس روایت کو حافظ ذہبی نے میزان الاعتدال میں عبدالرحمن بن زید بن اسلم عن ابیہ عن جدہ کی سند سے بیان کیا ہے اور یہ (عبدالرحمن) ضعیف ہے۔
دوسرا سبب (التہمۃ بالکذب):
اس کی دو صورتیں ہیں: راوی لوگوں کے ساتھ اپنی گفتگو میں جھوٹ بولنے کے ساتھ معروف ہو یا اپنی روایت بیان کرنے میں منفرد ہو جو دین کے عام معروف قواعد کے مخالف ہے۔ المہتم بالکذب کی روایت کو متروک کا نام دیا گیا ہے۔
اس کی مثالوں میں صدقۃ دقیقی عن فرقد عن سمرہ عن ابی بکر کی روایات ہیں نیز عمرو بن شمر عن جابر الجعفی عن الحارث عن علی بن ابی طالب کی روایات بھی ہیں۔
٭٭٭
|