Maktaba Wahhabi

107 - 169
ہوتا ہے۔ البتہ اگر اس کی توثیق کر دی جائے خواہ اس سے روایت لینے والے کی طرف سے ہی ہو (پس اس کی روایت مقبول ہوگی) بشرطیکہ جب یہ روایت لینے والا اہل جرح و تعدیل میں سے ہو۔ (۲) مجہول الحال: اس کا نام مستور بھی رکھا گیا ہے، یہ وہ انسان ہے جس سے ایک سے زیادہ راوی حدیث لیں بغیر توثیق کے، اس کی روایت کا حکم توقف اختیار کرنا ہے۔ یہاں تک کہ اس کی حالت واضح ہو جائے۔ مبہم اور اس کی روایت کا حکم مبہم وہ راوی ہے جس کا نام اختصار وغیرہ کی غرض سے واضح نہ کیا گیا ہو گویا کہ اس سے روایت لینے والا کہے مجھے ثقہ نے یا شیخ نے یا آدمی وغیرہ نے خبر دی۔ مبہم کی روایت کا حکم صحیح ترین قول کے مطابق عدم قبولیت ہے اگرچہ تعدیل کے لفظ سے ہی ابہام کیا گیا ہو۔ گویا کہا جائے کہ: ’’اَخْبَرَنِیْ ثِقَۃٌ اَوْ ثَبَتٌ‘‘ کیونکہ بسا اوقات اس کہنے والے کے علاوہ کے نزدیک وہ ثقہ نہیں ہوتا۔ ٭٭٭
Flag Counter