مثال واوی ہے۔
الکُنٰی: ....اس کی واحد کُنْیَۃٌ ہے جو کہ کَنی یکِنی بروزن ضرب سے مصدر ہے بمعنی کنیت رکھنا، ہفت اقسام سے ناقص یائی۔
اُخْتُلِفَ: ....واحد مذکر غائب فعل ماضی مجہول باب افتعال، بمعنی مختلف ہونا اور اختلاف کرنا۔ ہفت اقسام سے صحیح ہے۔
وَافَقَتْ: ....واحد مؤنث غائب فعل ماضی معروف باب وافق بروزن مفاعلہ، بمعنی موافقت کرنا۔ ہفت اقسام سے مثال واوی ہے۔
خادم: ....واحد مذکر اسم فاعل باب خَدم بروزن ضرب اور نصر ہے، بمعنی خدمت کرنا۔ ہفت اقسام سے صحیح ہے۔
المُھِمّ: ....واحد مذکر اسم فاعل باب اَھَمَّ بروزن افعال، بمعنی شدید معاملہ مشغول کرنے والا معاملہ، اس کی جمع مَہَامّ آتی ہے۔ ہفت اقسام سے مضاعف ثلاثی ہے۔
٭٭....٭٭
ان امور میں جن کی ضرورت ہے، کنیتوں والے راویوں کے ناموں کی اور ناموں والے رواۃ کی کنیتوں کی معرفت حاصل کرنا ہے کیونکہ بسا اوقات راوی کا تذکرہ نام سے اور بعض دفعہ کنیت سے کیا جاتا ہے جس کی بدولت اس نوع سے عدم واقفیت رکھنے والا انہیں دو شخصیتیں سمجھ لیتا ہے۔ حالانکہ وہ ایک فرد ہوتا ہے۔ اس کی کئی اقسام ہیں:
۱۔ وہ راوی جو اپنے نام سے معروف اور کنیت سے غیر معروف یا اس کے برعکس ہے۔ مثلاً طلحہ بن عبیداللہ، عبدالرحمن بن عوف، حسن بن علی ان سب کی کنیت ابو محمد ہے۔ اسی طرح ابو ادریس خولانی، ان کا نام عائذ اللہ ہے اور ابو اسحاق السبیعی ان کا نام عمرو ہے۔
۲۔ جس راوی کا نام ہی اس کی کنیت ہے: مثلاً ابو بلال اشعری جو کہ شریک سے روایت لیتا ہے اسی طرح ابو حصین (حاء کے فتحہ کے ساتھ) ہے جو کہ ابو حاتم رازی سے روایت کرتا ہے ان دونوں میں سے ہر ایک نے کہا میرا نام ہی میری کنیت ہے۔
|