۳۔ وہ راوی جس کے نام میں اختلاف کیا گیا ہے مثلاً حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے نام اور ان کے والد کے نام میں تقریباً تیس اقوال پر اختلاف کیا گیا ہے۔ سب سے زیادہ مشہور عبدالرحمن بن صخر ہے۔
۴۔ وہ راوی جس کی کنیت میں اختلاف ہے۔ مثلاً حضرت اسامہ بن زید ہیں۔ کہا گیا ہے کہ ان کی کنیت ابو خارجہ یا ابو محمد یا ابو عبداللہ، کئی اقوال ہیں۔
۵۔ وہ راوی جس کی کنیتیں بکثرت ہیں مثلاً ابن جریج اس کی دو کنیتیں ابو خالد اور ابوولید ہے۔
۶۔ وہ راوی جس کی کنیت اس کے والد کے نام کے موافق ہے یا اس کے برعکس ہے۔ مثلاً ابو مسلم اعزبن مسلم المدنی جو کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت لینے والا ہے۔ اسی طرح ابو اسحاق طالقانی بن اسحاق ہے نیز اسحاق بن ابی اسحاق السبیعی ہے۔
۷۔ وہ راوی جس کے والد کا نام اس کے شیخ کے نام کے موافق ہے مثلاً ربیع بن انس عن انس رضی اللہ عنہ اس کے والد بکری خاندان سے تعلق رکھتا تھا جبکہ اس کے شیخ حضرت انس بن مالک خادم رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔
۸۔ وہ راوی کہ جس سے بیان کرنے والے (شاگرد) کا نام اس کے شیخ کے نام کے موافق ہے۔ مثلاً امام بخاری سے روایت لینے والے امام مسلم (جن کی کتاب کا نام صحیح مسلم ہے) ہیں جبکہ امام بخاری خود مسلم بن ابراہیم الفراہیدی الازدی سے روایت لیتے ہیں، لہٰذا جو اس کی معرفت نہیں رکھتا وہ جب یہ سنے گا حدثنا مسلم عن البخاری عن مسلم تو سمجھے گا یہ مقلوب سند ہے یا اس میں تکرار آگیا ہے حالانکہ بات اس طرح نہیں۔
۹۔ وہ راوی جس کا اپنا نام، اس کے شیخ کا اور شیخ کے شیخ کا نام متفق ہو مثلاً عمران عن عمران عن عمران ہے۔ پہلا عمران القصیر ہے دوسرا ابو رجال العطاردی جبکہ تیسرے حضرت عمران بن حصین معروف صحابی ہیں۔
۱۰۔ وہ راوی جس کا اپنا نام اس کے والد کا اور اس کے دادا کا نام متفق ہو، مثلاً حسن بن حسن
|