Maktaba Wahhabi

156 - 169
بن حسن بن علی بن ابی طالب۔ ۱۱۔ وہ راوی جس کی کنیت اس کی بیوی کی کنیت کے موافق ہو مثلاً حضرت ابو ایوب اورام ایوب دونوں صحابی ہیں۔ اسی طرح اہم امور میں سے ان ناموں کی معرفت ہے جو کنیت سے خالی اور ان کنیتوں کی معرفت ہے جو ناموں سے خالی ہیں، نیز ان ناموں، کنیتوں اور القاب کی معرفت بھی اہم معاملات میں سے ہے جو مفرد ہیں یعنی وہ کہ جن کا مسمیٰ ایک ہی شخص ہے۔ مفرد اسماء میں سے احمد بن عجیان اور سندر (سین مفتوحہ) مولیٰ زنباع جذامی ہے۔ مفرد کنیتوں سے ابو العشراء ہے جس کا نام اسامہ ہے۔ ابو العُبَیْدَیْن (تثنیہ اور تصغیر ہے) جس کا نام معاویہ بن سبرہ ہے جو کہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے شاگردوں میں سے ہے۔ مفرد القاب میں سے سفینہ مولیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے ان کا نام عمیر یا مہر ان یا صالح ہے ان کے علاوہ بھی نام بتائے گئے ہیں۔ اسی طرح سحنون عبدالسلام بن سعید قیروانی ہے۔ ناموں اور کنیتوں میں توجہ کی مثل القاب اور انساب کی معرفت ہے۔ لقب بسا اوقات نام کی صورت میں ہوتا ہے مثلاً نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خادم حضرت سفینہ رضی اللہ عنہ ہیں اور بسا اوقات کنیت کی صورت میں ہوتا ہے جیسے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا لقب ابو تراب ہے۔ بعض دفعہ راوی کی نسبت عیب کی طرف یا فن یا پیشے کی طرف ہوتی ہے مثلاً اعرج (لنگڑا) خَیَّاط (درزی) بزّار (کپڑا فروخت کرنے والا) کبھی کبھار نسبت قبیلے کی طرف ہوتی ہے اور قبیلہ ایک باپ کی اولاد کو کہتے ہیں مثلاً قرشی، دوسی۔ بعض دفعہ نسبت وطن کی طرف ہوتی ہے اور یہ انسان کے رہنے کی جگہ شہر کی صورت میں یا جاگیر یعنی کھیت یا محلہ کی صورت میں ہوتی ہے۔ جیسے بغدادی (بغدا دکا رہنے والا) ضیعی (جاگیر کی طرف نسبت) قطیعی (محلے کی طرف نسبت) دار قطنی (محلے کی طرف نسبت) قطیعہ دقیق اور درقطن دونوں بغداد کے محلے ہیں۔ بسا اوقات غیر باپ کی طرف نسبت ہوتی ہے جیسے حضرت مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ ہیں ان
Flag Counter