Maktaba Wahhabi

157 - 169
کی نسبت اسود بن عبد یغوث زہری کی طرف ہے۔ یہ اس کی کفالت میں تھے تو اس نے انہیں اپنا منہ بولا بیٹا بنالیا۔ درحقیقت ان کا نسب یہ ہے: مقداد بن عمرو بن ثعلبہ کندی۔ بعض دفعہ والدہ کی طرف نسبت ہوتی ہے مثلاً بلال بن حمامہ، ان کے والد کا نام رباح تھا۔ اسی طرح اسماعیل بن عُلیہ ان کے والد ابراہیم بن مقسم ہیں جو کہ ولائً اسدی ہیں۔ بعض اوقات نسبت اس کی طرف ہوتی ہے جدھر ذہن جلدی نہیں ہوتا مثلاً خالد الخداء یہ خود موچی نہیں تھے بلکہ موچیوں کے پاس بیٹھا کرتے تھے۔ بعض دفعہ انساب، القاب کی صورت میں واقع ہوتے ہیں جیسے خالد بن مخدل القطوانی الکوفی ہے۔ ان کا لقب قطوان کی طرف نسبت کرتے رکھا گیا اور قطوان اس لمبے پاؤں والے کو کہتے ہیں جو قدم ملا کر چلے۔ اہم امور میں القاب اور انساب کے اسباب کی معرفت بھی ہے کیونکہ بسا اوقات یہ چیزیں خلاف ظاہر بھی ہوتی ہے مثلاً معاویہ بن عبدالکریم ضال ہے، یہ مکہ مکرمہ کے راستے میں گم ہوگیا تھا اس لیے اسے ضال کہا جاتا ہے، عبداللہ بن محمد الضعیف ہے اسے جسمانی کمزوری کی وجہ سے ضعیف کہا جاتا ہے۔ حافظ عبدالغنی بن سعید الازدی نے کہا: یہ دونوں ضلیل القدر رواۃ ہیں لیکن ان دونوں کو قبیح القاب لازم ہیں۔ اس کی مثل حسن بن یزید القوی ہے اسے عبادت پر طاقت ور ہونے کی وجہ سے قوی کہا جاتا تھا۔ اسی طرح حضرت ابو مسعود عقبہ بن عمرو البدری ہیں یہ غزوۂ بدر میں حاضر نہیں تھے بلکہ علاقہ بدر میں سکونت پذیر تھے چنانچہ زیادہ صحیح قول کے مطابق ان کی اس علاقہ کی طرف نسبت کر دی گئی۔ ان چیزوں میں سے کہ جن کے ذریعے مذکورہ بحث سے اتصال کیا گیا ہے علماء اور رواۃ میں سے موالی کی معرفت اور ان موالی میں سے بہنوں اور بھائیوں کی معرفت ہے۔ ٭٭٭
Flag Counter