Maktaba Wahhabi

99 - 378
سیّدناابراہیم رضی اللہ عنہ جنابِ ابراہیم سید البشر جناب محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم کے آخری فرزند ارجمند ہیں ۔ جو ذی الحجہ ۸ھ میں جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی باندی سیّدہ ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنہا کے بطن سے پیدا ہوئے۔ سیّدہ ماریہ رضی اللہ عنہا کو ۶ھ میں حاکم مصر مقوقس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا تھا۔ سیّدہ ماریہ رضی اللہ عنہا نے مدینہ پہنچ کر اسلام قبول کرلیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بیٹے کے پیدا ہونے پر بے حد خوش ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرطِ مسرت سے اپنے بیٹے کو چومتے اور سونگھتے تھے۔ اور فرمایا: ((وُلِدَ لِیَ اللَّیْلَۃَ غُلَامٌ فَسَمَّیْتُہُ بِاسْمِ اَبِیْ اِبْرَاھِیْمَ)) [1] ’’رات میرے ہاں بچہ پیدا ہوا ہے میں نے اس کا نام اپنے جد اعلیٰ (ابراہیم) کے نام پر ابراہیم رکھا ہے۔‘‘ ساتویں دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدنا ابراہیم رضی اللہ عنہ کے بال منڈوائے اور ان کے وزن کے برابر چاندی مسکینوں پر صدقہ کی۔ اب انصار کی عورتوں میں اس بات کی دوڑ لگ گئی کہ جناب ننھے ابراہیم رضی اللہ عنہ کو دودھ پلانے کی سعادت انہیں ملے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جناب ابراہیم کو دودھ پلانے کے لیے عوالی میں بنی عدی بن نجار کی ایک خاتون ام بردہ خولہ بنت منذر کے حوالے کیا۔ ام بردہ خولہ کے خاوند لوہار تھے جن کا ابو سیف براء بن اوس تھا۔ جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گاہے بگاہے اپنے نورِ نظر ننھے ابراہیم کو دیکھنے بنی نجار کے محلے میں تشریف لے جاتے اور انہیں گود میں لے کر بے حد پیار کرتے۔ ننھے ابراہیم کو جنت میں جانے کی جلدی تھی۔ اس لیے اس دنیا میں اٹھارہ ماہ سے زیادہ
Flag Counter