سیّدنا حسن رضی اللہ عنہما کی اولاد واحفاد
حسن المثنیٰ اور ان کا بیٹا عبداللہ المحض رحمہ اللہ :
اسلام کے بیش تر ایسے عظیم سپوت اور رجال ہیں جن کی سیرت کے بارے میں ہم بہت جانتے ہیں جس کی وجہ اس کے سوا اور کچھ نہیں کہ ہم ان مآخذ سے بے حد دور ہیں جن میں ان عظیم لوگوں کی عظیم سیرتیں مذکور ہیں ۔ ان شاء اللہ آج ہم ایسی ہی ایک بلند پایہ اور عظیم المرتبہ شخصیت پر گفتگو کریں گے جنہوں نے اسلام کو نہایت اعلیٰ صورت میں انسانیت کے سامنے پیش کیا۔ یہ عامل و عابد، فاضل وکامل سید، بزرگ اور جلیل القدر انسان حسن المثنیٰ بن حسن بن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہما ہیں جو اپنے دور میں کالبیوں کے سب سے بڑے تھے۔ جو واقعی اس لائق تھے کہ انہیں آلِ بیت کے آئمہ میں سے ایک امام گردانا جائے۔
تاریخ دمشق میں ابو الحسن علی بن محمد نیشاپوری سے مروی ہے، وہ اصمعی سے روایت کرتے ہیں ، وہ کہتے ہیں کہ: میں سحر کے وقت طواف کرنے مطاف میں داخل ہوا۔ کیا دیکھا کہ ایک بے حد خوبرو خوش قامت نوجوان سر پر خوبصورت عمامہ باندھے کعبہ کا غلاف پکڑ کر یہ اشعار پڑھ رہا تھا۔
’’اے وہ ذات! کہ ہر گھڑی تیری ہی امید ہے میں اپنی تکلیف کی شکایت تجھی سے کرتا ہوں تو میری تکلیف پر رحم فرما۔ اے میری امید! تو میری تکلیف دور کر دے اور میرے سب گناہ بخش دے اور میری حاجت پوری فرما۔ میرا زادِ راہ تھوڑا ہے۔ میں نہیں سمجھتا کہ وہ مجھے میری منزل تک پہنچائے گا۔ میرے اعمال بے حد برے ہیں اور میرے جیسے گناہ خلق خدا میں سے کسی نے نہ کیے ہوں گے۔ اے میری انتہائے غایت! کیا تو مجھے جہنم کی آگ میں جلائے گا۔ تو پھر
|