ام المومنین سیّدہ صفیہ رضی اللہ عنہا بنت حي بن اخطب
ایک مسلمان ہونے کے ناطے ہم پر یہ بات واجب ہے کہ ہمیں امہات المومنین کے نام اور ان کے احوال وصفات کا علم ہو، کیونکہ ان عظیم خواتین کا تعلق آلِ بیت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے۔ اور یہ جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج ہیں ، ان مبارک خواتین کی عظمت کے لیے یہی بات کافی ہے کہ رب تعالیٰ نے انہیں جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت کے لیے چنا، ان عظیم عورتوں کی جلیل القدر اور رفیع المرتبہ سیرت پر گفتگو اس لیے بھی لازمی ہے کہ دراصل اس میں رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک سیرت کے ایک پہلو پر گفتگو ہے۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بھی ادا، حال اور قول پر گفتگو سے بڑھ کر بابرکت اور کوئی گفتگو نہیں ۔ اسی لیے آج اپنی اس نشست میں ہم قارئین کرام کے سامنے ازواجِ مطہرات میں سے ایک عظیم زوجۂ مطہرہ کا تذکرہ کریں گے جن کو جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے حبالۂ عقد میں لینا فرمایا۔ جی ہاں ! یہ ام المومنین، زوجۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سیّدہ صفیہ بن حي بن اخطب ہیں ۔ عقد نکاح میں آنے اور اسلام لانے سے قبل آپ یہودیہ تھیں ۔ آپ کے والد حي بن اخطب قبیلہ بنو نضیر کے سردار تھے۔ اور ان کا سلسلۂ سیّدنا ہارون علیہ السلام تک جا ملتا تھا۔ والدہ کا نام ضَرَّہ ہے جو بنو قریظہ کے سردار کی بیٹی تھیں ۔ غرض سیّدہ صفیہ رضی اللہ عنہا ماں اور باپ دونوں کی طرف بے حد عالی نسب اور شریف خاندان کی تھیں ۔
ام المومنین سیّدہ صفیہ رضی اللہ عنہا اسلام لانے سے قبل کے اپنے ایک اہم واقعہ کو نقل کرتے ہوئے فرماتی ہیں :
میرے والد اور میرے چچا ابو یاسر مجھ سے بے حد پیار کرتے تھے۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت فرما کر مدینہ منورہ تشریف لائے اور قباء میں فروکش ہوئے تو میرے والد
|