Maktaba Wahhabi

59 - 378
ام المومنین سیّدہ عائشہ صدیقہ بنت صدیق اکبر رضی اللہ عنہما میرے محترم بھائیو اور قابل احترام بہنو! اب ہم ام المومنین سیّدہ عائشہ صدیقہ بنت صدیق رضی اللہ عنہما کی بابرکت ذات کے بارے میں گفتگو کرنے چلے ہیں ، اہل بیت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس عظیم خاتون کو رب تعالیٰ نے روشن عقل، سیدھی رائے بے پناہ علم اور غضب کے حافظہ سے نوازا تھا۔ سیّدہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے اسلامی سرمایہ علم و عمل کی خدمت میں بے مثال کردار ادا کیا۔ چنانچہ سیّدہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کو نقل کیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرتِ مبارکہ کی روشنی میں احادیث کی تفسیر بیان کی اور متعدد مسائل شرعیہ میں اپنے اجتہادات بھی امت کے سامنے پیش کیے جو رب تعالیٰ کی توفیق سے صحیح ترین اور قیامت تک کے لیے مشعل ہدایت اور نشانِ منزل تھے۔ اور ایسا کیوں نہ ہوتا؟ کیونکہ بارگاہِ الٰہی سے آپ کا امت کی معلمہ بننا طے پاچکا تھا اسی لیے قدرت نے بے پناہ اور کامل ترین پاکیزہ اور بلند صفات سے خوب نوازا۔ جی ہاں ! یہ سیّدہ صدیقہ عائشہ بنت امام صدیق اکبر، خلیفۂ رسول بلا فصل سیّدنا ابوبکر عبداللہ بن ابی قحافہ عثمان بن عامر بن عمرو بن کعب بن سعد بن تیم بن مرہ بن کعب بن لڑی قرشیہ تیمیہ، مکیہ نبویہ، زوجۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور ام المومنین ہیں ، سیّدہ صدیقہ قرآن و حدیث، فقہ، شعر و ادب، طب اور علم الانساب میں یکتائے روزگار یگانہ، بے مثل، بے نظیر اور اپنے سب معاصرین پر فائق تھیں ۔ خود زبانِ رسالت صداقت بیان نے سیّدہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی ان پاکیزہ صفات کا ان الفاظ کے ساتھ اعتراف کیا، چنانچہ سیّدنا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی
Flag Counter