سیّدہ رقیہ رضی اللہ عنہا
سیّدہ رقیہ رضی اللہ عنہا کے نفس پر رسالت محمدیہ کی پہلی پہلی کرنیں پڑیں جنہوں نے ان کے باطن کو منور، روشن، منزہ اور پاک صاف کر دیا۔ سیّدہ رقیہ رضی اللہ عنہا کا نفس ہدایت وایمان کے نور سے جگمگا اٹھا۔ اور سیّدہ رقیہ رضی اللہ عنہا اہل تقویٰ اور ایمان کے کارواں سے جا ملیں ۔
سیّدہ رقیہ رضی اللہ عنہا سیّدہ زینب رضی اللہ عنہا کے بعد اس وقت پیدا ہوئیں جب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم عمر مبارک کے تینتیسویں سال میں قدم رکھ چکے تھے اور ابھی تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نبوت سے سرفراز نہ ہوئے تھے۔ سیّدہ رقیہ رضی اللہ عنہا نے اپنی پیکر عفت وطہارت ماں سیّدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کی صفات وخصوصیات اور خصائل و شمائل سے بے پناہ حصہ پایا۔ سیّدہ رقیہ رضی اللہ عنہا اس بے مثال قیمتی اور نفیس موتیوں کے ہار کا ایک دانہ تھیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاک گھرانے کا قیمتی ترین اثاثہ تھا۔ اور یہ وہ بیت نبوت ہے جس کو ہر قسم کی ظاہری و باطنی میل کچیل سے دور کرکے بالکل پاک صاف کر دینے کا خود رب تعالیٰ نے ازل سے فیصلہ فرمایا ہوا تھا۔ تو پھر اے مخاطب تو نے دیکھا!! بیت نبوت کا یہ قیمتی جوہر کیسا تھا؟ اے مخاطب! کیا تم نے اس کی کوئی خبر سنی؟ کیا اس گوہر آبدار سراپا طاعت ورضا، تسلیم و انقیاد، زہد و عبادت اور عفت وکفایت کے صبر و ثابت کی کوئی داستان تیری سماعتوں سے ٹکرائی؟ کیا تو نے اس عفیفہ، طاہرہ، منزہ ساجدہ، عابدہ، زاہدہ، قانتہ، صوامہ، قوامہ اور مومنہ کے ایمان اور جہاد کا کوئی قصہ سنا؟ اگر نہیں ، تو آج ہم اسی پاکیزہ ہستی اور آلِ بیت رسول کی عظیم شخصیت پر گفتگو کرکے اپنے دل کو روشن اور ایمان کو منور کریں گے!!!
سیّدہ رقیہ رضی اللہ عنہا جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دوسری صاحبزادی ہیں ، آپ نے دونوں ہجرتیں کیں اور مہاجرہ عظیمہ کہلائیں ۔ آپ کی والدہ ماجدہ اپنے زمانے کی شریف ترین اور
|