Maktaba Wahhabi

190 - 378
سیّدہ ام کلثوم بنت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہا میرے قابل قدر بھائیو! آلِ بیت رسول کے عظیم فرزندوں کے ذکر کا سلسلہ جاری ہے۔ آج ہم بیت نبوت کی ایک عظیم خاتون سیّدہ ہاشمیہ کے فضائل ومناقب پر گفتگو کریں گے جن کی یہی فضیلت ومنقبت بس ہے کہ ان کے والد، نانا اور خاوند تینوں کو بدر میں شرکت کی سعادت ملی۔ چنانچہ آپ کے والد تو جنابِ علی رضی اللہ عنہ ہیں ، نانا جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم ہیں جب کہ خاوند امیر المومنین سیّدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ہیں ۔ جی ہاں ! ہماری آج کی اس مجلس میں آلِ بیت رسول کی جس عظیم خاتون کے بارے میں گفتگو ہوگی وہ سیّدہ ام کلثوم بنت علی بن ابی طالب بن عبدالمطلب بن ہاشم، ہاشمیہ، قرشیہ، سیّدہ ہیں ۔ جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پھولوں حسن اور حسین کی سگی بہن، فاطمۃ الزہراء بنت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی ہیں ۔ تقریباً چھ ہجری میں پیدا ہوئیں ۔ جب کہ ابن عبدالبر کا قول ہے کہ آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے قبل پیدا ہوئیں ۔ آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی ہے اگرچہ کم سنی کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کم احادیث روایت کی ہیں ۔ امام طبری اپنی تاریخ میں لکھتے ہیں : ’’امیر المومنین سیّدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے سیّدہ ام کلثوم بنت ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی طرف نکاح کا پیغام بھیجا وہ اس وقت کم سن تھیں ۔ سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس بابت ام المومنین سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی طرف بھی پیغام بھیجا کہ وہ ام کلثوم رضی اللہ عنہا کی رشتہ کی بابت پیش رفت فرمائیں سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے اپنی بہن سے ارشاد فرمایا: ’’معاملہ تیرے ہاتھ میں ہے‘‘ ام کلثوم رضی اللہ عنہا نے جواب دیا کہ ابھی مجھے نکاح کی ضرورت نہیں ۔ سیّدہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: کیا تم امیر المومنین سے بے رغبتی کرتی ہو؟ بولیں : ہاں ! یہی بات ہے کیونکہ وہ جفاکشی کی زندگی گزارتے ہیں ، عورتوں پر سختی کرتے ہیں ۔‘‘ یہ
Flag Counter