اللہ کی اس خوشنودی کے بعد کون سی زبان ان پر لعنت کرسکتی ہے اور ان کا برا تذکرہ کرسکتی ہے؟ کون سا ضمیر ایسا ہے جو ان کو گالی دے اور ان کا مذاق اڑانے اور ان کی طعن و تشنیع کرنے میں اپنے نامۂ اعمال کو سیاہ کرے، جب کہ اللہ نے صحابہ رضی اللہ عنہم سے وعدہ کیا ہے، جو وعدہ خلافی نہیں کرتا کہ وہ دنیا سے جانے کے بعد ایسی جنتوں میں پہنچیں گے جن کے نیچے سے نہریں بہتی ہیں ، اور وہ ان میں ہمیشہ ہمیش رہیں گے اور وہ کامیاب لوگوں میں سے ہیں ؟
کہنے والے نے سچ کہا ہے: ’’مرتبے والوں کا مرتبہ وہی لوگ جانتے ہیں جو خود بھی مرتبے والے ہوں ‘‘ اسی وجہ سے اہل بیت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے نزدیک اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس صحابہ رضی اللہ عنہم کی قدر دانی اور مقام و مرتبے کو سب سے پہلے جاننے والے تھے۔
سیّدنا علی رضی اللہ عنہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی تعریف میں رطب اللسان:
یہ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ ہیں ، وہ اپنے دینی بھائیوں کے حالات سے باخبر ہیں ، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کا وصف بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں : ’’میں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں کو دیکھا ہے، پس میں نے تم میں سے کسی کو ان کے مشابہ نہیں دیکھا، وہ اس حال میں صبح کرتے تھے کہ غبار آلود اور بکھرے بالوں والے ہوتے، جب کہ وہ رات سجدوں اور قیام کی حالت میں گزار چکے ہوتے تھے، چنگاری پر کھڑے ہونے کی طرح اپنی آخرت کی یاد میں کھڑے رہتے، ان کے لمبے لمبے سجدوں کی وجہ سے گویا ان کی آنکھوں کے سامنے بکری کی پنڈلی رہتی [1] جب اللہ کا ذکر ہوتا تو ان کی آنکھیں بہہ پڑتیں یہاں تک کہ ان کی گردنیں بھی بیگ جاتیں ، سخت آندھی کے موقع پر درختوں کے پھیلنے کی طرح یہ بھی عذاب کے خوف اور ثواب کی امید میں پھیل جاتے۔‘‘ [2]
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس کے لیے بھلائی ہے
|