Maktaba Wahhabi

260 - 378
سیّدنا موسیٰ کاظم رحمہ اللہ رب تعالیٰ نے آلِ بیت کو ہر قسم کے میل کچیل سے پاک صاف کر دیا تھا اور انہیں چھوٹے بڑے ہر اخلاق سے آراستہ وپیراستہ کرکے سراپا صفات بنا دیا تھا۔ چنانچہ یہ لوگ سالکیں کے لیے روشن چراغ اور چندے ماہتاب تھے۔ اے اخلاق کے متلاشی! ان حضرات کے اخلاق یہ تھے اے آداب کے طالب! ان کی سیرتوں سے غافل نہ رہنا۔ اے معفت کے قاصد یہ ان کا علم ہے۔ اسی لیے آج میں ان کے ایک بڑے عالم، اخلاق کے سردار اور امام موسیٰ کاظم بن جعفر صادق بن محمد باقر کی سیرت کے چن روشن پہلو آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں ۔ میرے بھائیو اور بہنو! ان کا لقب ’’کاظم‘‘ تھا کیونکہ یہ غصہ پی جاتے تھے۔ لیکن کیا صرف اتنا ہی تھا؟ نہیں بلکہ یہ برائی کرنے والے کے ساتھ بھی نیک سلوک کرتے تھے۔ ذرا ایک ایمان افروز قصہ سنیے! آلِ عمر کا ایک آدمی مدینہ میں آپ کو ستایا کرتا تھا۔ بعض مخلصوں نے اجازت مانگی کہ اس شر پسند کا کام تمام کر دیتے ہیں تاکہ آپ کو اس سے راحت ملے مگر آپ نے انہیں ایسا کرنے سے روک دیا۔ آپ کو معلوم ہوا کہ یہ اپنے ایک کھیت میں کام کیا کرتا ہے۔ آپ گدھے پر سوار ہوکر اس کی کھیتی میں داخل ہوگئے۔ اس نے پکار کر کہا: ’’او بھائی! کھیت کو مت روندو۔‘‘ لیکن اس کے باوجود آپ کھیتی روندتے ہوئے اس تک جا پہنچے اور اتر کو پوچھا: ’’تیرا کتنا نقصان ہوا ہے۔‘‘ بولا: ’’سو دینار کا۔‘‘ پھر پوچھا: ’’تم کیا امید رکھتے ہو کہ میں تمہیں کتنی رقم دوں گا؟ وہ بولا: ’’میں غیب نہیں جانتا۔ البتہ شاید تم دو سو دینا دے دو۔‘‘ آپ نے اسے تین سو دینار دیے۔ پھر فرمایا: تیری کھیتی ویسی ہی ہے۔ اسے کوئی نقصان
Flag Counter