Maktaba Wahhabi

381 - 378
پاس فاطمہ رضی اللہ عنہا کی دختر ہیں ، اگر میں تمہاری شادی اپنی بیٹی کے ساتھ کروں گا تو اس کو غصہ آئے گا۔ یہ سن کر وہ معذرت کرتے ہوئے واپس چلے گئے۔‘‘ [1] اللہ تم پر رحم فرمائے، یہ عظیم المرتبت صحابی فاطمہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کیسا اکرام کر رہے ہیں ، صرف زندگی میں ہی نہیں ، بلکہ ان کی موت کے بعد بھی، اور ان کی پوتی کے سلسلے میں ان کے احساسات کی رعایت رکھ رہے ہیں اور اس وقت کے بنو ہاشم کے سردار کے ساتھ اپنی بیٹی کی شادی کرنے کا موقع گنوا رہے ہیں ، ان کے درمیان یہ کون سی محبت اور الفت ہے؟ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اہل بیت رضی اللہ عنہم کے ثنا خواں : سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بھی آلِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف میں پیچھے نہیں ہیں ، امام ترمذی اور حاکم نے ان سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے سیّدنا جعفر رضی اللہ عنہ کے سلسلے میں فرمایا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد پوری دنیا میں جعفر بن ابو طالب رضی اللہ عنہما سے زیادہ افضل کوئی نہیں ہے۔‘‘ اس کا مطلب صحیح بخاری میں ان ہی قول کا ہے: ’’مسکینوں کے لیے سب سے بہتر جعفربن ابوطالب رضی اللہ عنہما تھے۔‘‘ [2] مسند ابی یعلی میں سعید بن ابو سعید مقبری رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ہم ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے، اسی وقت حسن بن علی رضی اللہ عنہما آئے، انہوں نے سلام کیا تو ہم نے ان کے سلام کا جواب دیا، ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو ان کے آنے کا علم نہیں ہوا، وہ چلے گئے، ہم نے کہا: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ! یہ حسن بن علی رضی اللہ عنہما ہیں جنہوں نے ہم کو سلام کیا۔ راوی کہتے ہیں کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ان کے پیچھے بھاگ گئے اور ان کے ساتھ جاملے اور فرمایا: میرے آقا! وعلیک السلام ، انہوں نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: یہ سردار ہیں ۔ [3]
Flag Counter