خلاصہ کلام
اللہ ہی کے لیے تعریف ہے جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اہل بیت اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی محبت ہمیں عطا فرمائی اور ہم پر یہ احسان عظیم کیا۔
محب محترم! ہم نے تھوڑی دیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاکیزہ اہل و عیال اور بہترین صحابہ رضی اللہ عنہم کے ساتھ گزاری، اس دوران ہمیں آپس میں ایک دوسرے پر رحم دلی، ان کے درمیان موجود محبت و مودت، صلہ رحمی، سسرالی رشتہ، اخوت بھائی چارگی اور دلوں کا ایک دوسرے سے مربوط رہنے کا پتہ چلا، جس کا تذکرہ اللہ نے قرآن کریم میں کیا ہے۔
یہ سب جاننے کے بعد ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم اللہ رب العزت کے حضور یہ دعا کرتے رہیں کہ وہ ہمیں اس کو راضی کرنے والے اور اس کی محبت کا حق دار بنانے والے اعمال کی توفیق عطا فرمائے اور ہم کو ان لوگوں میں سے بنائے جن کا تذکرہ مہاجرین و انصار کی تعریف کرنے کے بعد قرآن کریم میں کیا ہے، اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿ وَالَّذِينَ جَاءُوا مِن بَعْدِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِينَ سَبَقُونَا بِالْإِيمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِي قُلُوبِنَا غِلًّا لِّلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا إِنَّكَ رَءُوفٌ رَّحِيمٌ ﴾(الحشر: ۱۰)
’’اور جو لوگ ان کے بعد آئے وہ کہتے ہیں ، اے ہمارے پروردگار! ہماری اور ہم سے پہلے ایمان لانے والے ہمارے بھائیوں کی مغفرت فرما۔ اور ہمارے دلوں میں ان کی دشمنی نہ رکھ جو ایمان لاچکے ہیں ، اے ہمارے پروردگار! تو بڑا شفیق اور نہایت مہربان ہے۔‘‘
جس طرح امام زین العابدین نے فرمایا ہے: جب بعض لوگوں نے ابوبکر، عمر اور عثمان
|