Maktaba Wahhabi

370 - 378
اس واقعے سے معلوم ہوتا ہے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ جعفر رضی اللہ عنہ کی اولاد کا بہت ہی زیادہ خیال رکھتے تھے اور ان کی حفاظت پر بڑی توجہ دیتے تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ اہل بیت رضی اللہ عنہم کے ثنا خواں : اس میں کوئی شک کی گنجائش ہی نہیں ہے کہ اہل بیت اور فاروق رضی اللہ عنہم کے درمیان گہرے تعلقات تھے، ایک نے دوسرے کی تعریف کی ہے، اور سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کی شادی ام کلثوم بنت علی رضی اللہ عنہم سے ہوئی اور اہل بیت نے اپنے بہت سے بچوں کے نام سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کے نام پر عمر رکھا۔ امام بخاری نے روایت کیا ہے کہ جب قحط پڑتا تو عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کے وسیلے سے اللہ کے پاس پانی مانگتے تھے، وہ کہتے: ’’اے اللہ! ہم اپنے نبی کے وسیلے سے تیرے پاس مانگا کرتے تھے تو تو ہم کو سیراب کر دیتا تھا، اب ہم ہمارے نبی کے چچا کے وسیلے سے مانگتے ہیں ، پس تو ہم کو سیراب فرما۔ راوی کہتے ہیں کہ اس دعا سے بارش شروع ہو جاتی۔‘‘[1] یہاں ہمیں صاف طور پر نظر آتا ہے کہ کیسے عمر فاروق رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا سیّدنا عباس رضی اللہ عنہ کی زندگی میں اپنی دعا میں ان کا وسیلہ اختیار کرتے تھے، جس طرح وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں آپ کا وسیلہ اختیار کرتے تھے۔ طبقات ابن سعد میں روایت ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے سیّدنا عباس رضی اللہ عنہ سے کہا: ’’اللہ کی قسم! جس دن آپ اسلام لے آئے آپ کا اسلام مجھے خطاب کے اسلام سے محبوب تھا اگر وہ اسلام لاتے، کیونکہ آپ کا اسلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خطاب کے اسلام سے محبوب تھا۔‘‘ [2] امام احمد بن حنبل کی کتاب ’’فضائل الصحابۃ‘‘ میں عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عمر رضی اللہ عنہ کی موجودگی میں علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ کو برا بھلا کہا، یہ سن کر سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس شخص سے فرمایا: تم اس قبر والے کو جانتے ہو؟ وہ محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب ہیں ، اور علی رضی اللہ عنہ ، ابن ابو طالب بن عبدالمطلب ہیں ، پس تم علی کا ذکر خیر ہی کرو، کیونکہ اگر تم ان
Flag Counter