امام محمد باقر رحمہ اللہ
محمد باقر رحمہ اللہ آلِ بیت نبوی کے معطر خاندان کا ایک شگفتہ پھول ہیں ، ذریت رسول ہونے کی سعادت سے سرفراز ہیں ۔ آج ہم شجر رسالت کی اس نفیس کلی پر قدرے روشنی ڈالتے ہیں اور اس کی خوشبوؤں کو عالم اسلام میں پھر سے پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں ۔
بیت نبوت سے نور پانے والا اور اس کے صحن میں پل بڑھ کے بڑا ہونے والا آلِ بیت کا یہ چشم و چراغ محمد باقر بن امام زین العابدین بن شہید کربلا امام حسین رضی اللہ عنہ ہے۔ ذرا ہوش جمع کر لیجیے کہ یہ ایک امام جلیل کا ذکر ہے جن کا ذکر دل کی گہرائیوں میں ہونا چاہیے۔ امام باقر۵۶ھ میں مدینہ میں پیدا ہوئے۔ وہیں پلے بڑھے اور مدینہ میں ہی آسودۂ خاک ہوگئے۔ محمد باقر بے حد عبادت گزار تھے۔ علم اور تفسیر میں ان کے متعدد اقوال ہیں کبار تابعین میں شمار ہوتے ہیں ، مجتہد اور بڑی شان کے مالک تھے۔ جلیل القدر اور عظیم المرتبت تھے۔ علماء اور حفاظِ حدیث کے نزدیک آپ حجت ہیں اور آپ کو فقہائے تابعین میں گنا جاتا ہے۔ علماء آپ کی دل سے قدر کرتے تھے۔ آپ کے پاس بیٹھنے والا خود کو آپ کے علم کا محتاج اور آپ کا شاگرد سمجھتا تھا۔ آپ کو باقر کا لقب دیا گیا کیونکہ آپ نے علوم و معارف کے خفیہ گوشوں کو طشت ازبام کیا تھا۔ قرضی کہتے ہیں :
یَا بَاقِرُ الْعِلْمِ لِاَہْلِ التُّقٰی
وَخَیْرُ مَنْ لَبَّی عَلَی الْاَجْبَلِ
’’اے اہل تقویٰ کے لیے علم کو شق کرکے کھول دینے والے اور ان سرداروں میں سب سے بہتر جن کی طرف لوگ لپکتے ہیں ۔‘‘[1]
|