مٹا دیا اور ان کے ذریعے اللہ نے دین کو سربلند کیا اور باطل کو تباہ کر دیا، اسی وجہ سے ان کے نفوس پاکیزہ اور ان کی روحیں پاک تھیں ، وہ اس دنیوی زندگی میں اللہ کے ولی تھے، اور اللہ ان سب سے راضی تھا۔
سیّدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی تعریف کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’اللہ ابو عمرو پر رحم فرمائے! اللہ کی قسم! وہ سب سے باعزت مددگار تھے اور نیک کاروں میں سب سے افضل تھے، راتوں کو بہت زیادہ عبادت کرنے والے، آگ کے تذکرے پر بہت زیادہ آنسو بہانے والے، ہر نیک کام کی طرف بہت زیادہ لپکنے والے اور ہر نیکی کی طرف سبقت کرنے والے تھے، وہ محبوب، خود دار، وفا شعار، تنگی کے لشکر کا تعاون کرنے والے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے داماد تھے۔‘‘ [1]
جب سیّدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوگیا تو سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ’’اللہ کی قسم! ان کے ساتھ بہت زیادہ علم دفن ہوگیا۔‘‘[2]
امام علی بن حسین رضی اللہ عنہ صحابہ کے ثنا خواں :
امام علی بن حسین رحمۃ اللہ علیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم کا تذکرہ کیاکرتے تھے اور ان کے حق میں رحمت اور مغفرت کی دعا کیا کرتے تھے، کیونکہ انہوں نے توحید کی دعوت کو عام کرنے اور اللہ کے پیغام کو دوسروں تک پہنچانے میں سید البشر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا تعاون کیا تھا، وہ فرماتے ہیں : ’’پس اے اللہ! تو اپنی طرف سے ان کی مغفرت فرما اور ان سے راضی ہو جا، اے اللہ! خصوصیت کے ساتھ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب سے، جنہوں نے صحبت کا بہترین حق ادا کیا اور آپ کی مدد میں کارہائے نمایاں انجام دیے، آپ کا تعاون کیا، اور آپ کی صحبت اختیار کرنے میں جلدی کی اور آپ کی دعوت قبول کرنے میں سبقت کی، اور جہاں آپ نے اپنے پیغام کی دلیل ان کو سنائی وہیں قبول کیا، آپ کے دین کو غالب کرنے کے لیے بیوی اور بچوں
|