Maktaba Wahhabi

51 - 378
اظہارِ تجمل کرتی تھیں اس طرح زینت نہ دکھاؤ، اور نماز پڑھتی رہو اور زکوٰۃ دیتی رہو اور اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرتی رہو اے (پیغمبر کے) اہل بیت! اللہ چاہتا ہے کہ تم سے ناپاکی (کا میل کچیل) دور کر دے اور تمہیں بالکل پاک صاف کر دے۔‘‘ ام المؤمنین سیّدہ خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ عنہا ہم پہلے بیان کر چکے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہرات آلِ بیت رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں سے ہیں ۔ اسی تناظر میں آج ہم جناب رسالت مآب خاتمی مرتب صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک زوجۂ مبارک ام المومنین کے بارے میں چند باتیں ذکر کرتے ہیں ۔ یہ بے حد عقل مند، ذہین، نیک سیرت، اعلیٰ ترین دین ونسب کی مالک، ام قاسم سیّدہ طاہرہ خدیجہ رضی اللہ عنہا بنت خویلد بن اسد ہیں ۔ آپ کا خاندان عزت و شرافت کی علامت سمجھا جاتا تھا۔ چنانچہ آپ نے فضائل و آداب سے آراستہ ہوکر تربیت پائی۔ عزت وشرافت اور عفت وپاک دامنی آپ کا زیور تھا۔ آپ کی پاکی، نیکی اور حیاء کو دیکھتے ہوئے اشرافِ مکہ نے آپ کو ’’طاہرہ‘‘ کا لقب دیا۔ پھر قلب و روح کی یہی طہارت، اخلاق وکردار کی یہی پاکیزگی رنگ لائی اور آپ جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عقد میں آگئیں ۔ اور ایسا کیوں نہ ہوتا کہ کائنات کی نیک ترین ہستی کے شایانِ شان ایسی ہی پاک دامن خاتون تھی۔ سیّدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا نہایت نیک خدمت گزار اور اچھی بیوی ثابت ہوئیں ۔ آپ نے اپنا سارا مال جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نچھاور کر دیا، دل و جان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی اور اپنی کامل عقل کو جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت ومعاونت میں صرف کر دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے پاس آکر ٹھکانہ پکڑتے اور اپنے سارے دکھ درد، اور پریشانیاں آپ کو سنا کر دل کا بوجھ ہلکا کرتے۔ سبحان اللہ! سیّدہ طاہرہ ’’خدیجہ رضی اللہ عنہا ‘‘ کا نام لبوں پر آتے ہی ایک درد مند مسلمان
Flag Counter