قیامت تک کے سب مسلمانوں کی مائیں کہلائے جانے کی سعادت نصیب ہوئی۔ رب تعالیٰ ان کی تعریف بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے:
﴿ يَا نِسَاءَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِّنَ النِّسَاءِ ۚ إِنِ اتَّقَيْتُنَّ ﴾ (الاحزاب:۳۲)
’’اے پیغمبر کی بیویو! تم اور عورتوں کی طرح نہیں ہو اگر تم پرہیزگار رہنا چاہتی ہو۔‘‘
پھر واقعی ان بزرگ خواتین نے تقویٰ اختیار کرنے کا حق ادا کرکے دکھایا اور قیامت تک کے لیے مثال بن گئیں رب تعالیٰ نے ساری مخلوق میں سے ان اونچی خواتین کو اپنے سب سے محبوب پیغمبر کے لیے منتخب فرمایا اور انہیں سارے عالم کی خواتین پر وہ فضیلت بخشی جس میں نہ پہلے کوئی عورت شریک تھی اور نہ قیامت تک کوئی اور عورت شریک ہو سکے گی۔ رب تعالیٰ نے انہیں جملہ اخلاق و فضائل سے آراستہ کیا، ہر قسم کی محسوس اور معنوی میل کچیل سے دور کرکے پاک صاف کر دیا۔ ان کے دلوں کو کفر و شرک، بری عادات، سوئے اخلاق اور نفاق و شقاق سے سلامت رکھا اور ان کے اعضاء و جوارح کو گندے افعال کے ارتکاب سے محفوظ رکھا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ يَا نِسَاءَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِّنَ النِّسَاءِ ۚ إِنِ اتَّقَيْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوفًا ﴿٣٢﴾ وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَىٰ ۖ وَأَقِمْنَ الصَّلَاةَ وَآتِينَ الزَّكَاةَ وَأَطِعْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ۚ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا ﴾(الاحزاب: ۳۲،۳۳)
’’اے پیغمبر کی بیویو! تم اور عورتوں کی طرح نہیں ہو، اگر تم پرہیزگار رہنا چاہتی ہو تو (کسی اجنبی سے) نرم نرم باتیں نہ کرو تاکہ وہ شخص جس کے دل میں کسی طرح کا مرض ہے کوئی امید (نہ) پیدا کرلے۔ اور دستور کے مطابق بات کیا کرو اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو اور جس طرح جاہلیت (کے دنوں ) میں (پہلے)
|