تاویل کرنے والے باغیوں کے خلاف جنگ کرنے کے فروعی مسائل بیان کیے ہیں ۔ [1]
امام ابن تیمیہ کی مندرجہ ذیل عبارت پر غور کیجیے:
امام رحمۃ اللہ علیہ یزید کے سلسلے میں اہل سنت والجماعت کے موقف کے بارے میں تفصیلی بحث کرنے کے بعد لکھتے ہیں ، انہوں نے یزید کے سلسلے میں علماء کے اختلافات کا بھی تذکرہ کیا ہے، وہ فرماتے ہیں : ’’البتہ جس نے حسین کو قتل کیا ہے، یا ان کو قتل کرنے میں تعاون کیا ہے، یا اس پر راضی ہے تو اس پر اللہ، فرشتوں اور سبھی لوگوں کی لعنت ہے۔‘‘ [2]
کیا پھر کسی خطیب یا معلم کے لیے یہ ممکن ہے کہ وہ اہل سنت والجماعت پر طعن و تشنیع کرے اور یہ کہے کہ وہ ناصبی ہیں ، یہ سلف صالحین ائمہ کرام میں سے ایک امام کا قول ہے۔
تھوڑی دیر وقفہ:
میرے محترم بھائیو! اس کتابچہ کو پڑھنے کے بعد تمہارے دل میں بہت سے سوالات اٹھ سکتے ہیں ، ہماری تاریخ میں اس بات کا ثبوت ملتا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے درمیان صفین اور جمل کی جنگیں ہوئی ہیں ، دونوں طرف صحابہ کرام رضی اللہ عنہم موجود تھے، البتہ اکثریت حضرت علی اور ان کے آل کے ساتھ تھی، اس موضوع پر الگ کتاب تحریر کرنے کی ضرورت ہے، میں اللہ تعالیٰ کے حضور دعا گو ہوں کہ ان مسائل کی وضاحت کرنے اور حقیقت بیان کرنے میں میری مدد فرمائے۔
میں خود کو اور تم کو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا یہ فرمان یاد دلاتا ہوں :
﴿ وَإِن طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا ۖ فَإِن بَغَتْ إِحْدَاهُمَا عَلَى الْأُخْرَىٰ فَقَاتِلُوا الَّتِي تَبْغِي حَتَّىٰ تَفِيءَ إِلَىٰ أَمْرِ اللَّهِ ۚ فَإِن فَاءَتْ فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا بِالْعَدْلِ وَأَقْسِطُوا ۖ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ ﴿٩﴾ إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ﴾ (الحجرات: ۹،۱۰)
’’اگر مسلمانوں کی دو جماعتیں آپس میں لڑ پڑیں تو ان میں میل ملاپ کرایا کرو،
|