Maktaba Wahhabi

374 - 378
مستدرک حاکم میں علی بن حسین سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں ام کلثوم رضی اللہ عنہا کا ہاتھ مانگا اور فرمایا: میرا نکاح ان کے ساتھ کر دیجیے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں اس کا نکاح میرے بھتیجے عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کے ساتھ کرنا چاہتا ہوں ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میرا نکاح اس کے ساتھ کردو، اللہ کی قسم! لوگوں میں کوئی بھی ایسا نہیں ہے جو میری طرح اس کو چاہتا ہو۔ پس علی رضی اللہ عنہ نے اپنی بیٹی ام کلثوم رضی اللہ عنہا کا نکاح عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ کرا دیا۔ سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ مہاجرین کے پاس آئے اور فرمایا: کیا تم مجھے مبارکباد نہیں دو گے؟ لوگوں نے دریافت کیا: امیر المومنین! کیوں ؟ انہوں نے کہا: ام کلثوم بنت علی رضی اللہ عنہما یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی دختر فاطمہ رضی اللہ عنہا کی دختر کے ساتھ شادی کی، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ’’ہر سبب اور نسب قیامت کے دن منقطع ہو جائے گا، صرف میرا نسب اور سبب باقی رہے گا۔‘‘ [1] علامہ ذہبی رحمہ اللہ نے محمد بن علی یعنی ابن الحنفیہ سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے فرمایا: ’’حضرت عمر رضی اللہ عنہ اندر داخل ہوئے، جب کہ میں اپنی بہن ام کلثوم رضی اللہ عنہا کے ساتھ تھا، انہوں نے مجھے چمٹایا اور فرمایا: مٹھائی کھلا کر ان کے ساتھ لطف سے پیش آؤ۔‘‘ [2] دیکھو! اللہ تمہیں معاف کرے، اگر عمر رضی اللہ عنہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اور آپ کی اولاد کو نہیں چاہتے تو محمد بن علی کو نہیں چمٹاتے اور اپنی بیوی ام کلثوم رضی اللہ عنہا سے ان کو مٹھائی دینے کے لیے نہیں کہتے۔ عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ اہل بیت رضی اللہ عنہم کے ثنا خواں : یہ خلیفہ راشد سیّدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ ہیں ، جو اپنے دوسرے ساتھیوں کی طرح ہی اہل بیت رضی اللہ عنہم کے لائق ان کے ثنا خواں ہیں ، اور آل رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی فضیلت سے واقف ہیں ، ابن کثیر نے روایت کیا ہے: جب حضرت عباس رضی اللہ عنہ کا گزر حضرت عمر رضی اللہ عنہ یا حضرت عثمان رضی اللہ عنہ
Flag Counter