دن بھی باقی رہ جائے گا تو رب تعالیٰ اس ایک دن کو بھی اس قدر طویل کر دے گا یہاں تک کہ اس میں مجھ سے یا میرے اہل بیت سے ایک آدمی بھیجے گا جس کا نام میرے نام اور اس کے باپ کا نام میرے نام کے مطابق (محمد بن عبداللہ) ہوگا۔ وہ زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گا جس طرح پہلے وہ ظلم وجور سے بھری تھی۔ [1] امام احمد اور ابن ماجہ نے سیّدنا علی رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت کیا ہے کہ: ’’مہدی ہم اہل بیت میں سے ہے رب تعالیٰ ایک ہی رات میں اس کی اصلاح فرما (کر اسے عامل بنا) دے گا۔‘‘ [2]
حلیہ مبارک:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مہدی کا حلیہ اس قدر اہتمام سے بیان فرمایا تاکہ ان کا معاملہ سب پر خوب واضح ہو جائے اور جب ان کا ظہور ہو تو اہل ایمان ان کی نصرت و تائید کریں ناکہ انہیں بے یار و مددگار چھوڑ دیں ۔ بالخصوص جب کہ ان کا ظہور سخت فتنوں اور آزمائشوں میں ہوگا۔ چنانچہ فرمایا کہ: ’’مہدی میری اولاد میں سے ہوگا، اس کی پیشانی روشن اور کشادہ ہوگی جب کہ ناک اونچی ہوگی۔‘‘ [3] جس کا بانسہ باریک ہوگا۔
مہدی کا زمانۂ خروج:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا کہ مہدی کا ظہور اس زمانہ میں ہوگا جب ہر طرف ظلم وجور کا راج ہوگا۔ منکرات کی کثرت اور عدل کی قلت ہوگی۔ رب تعالیٰ اس مومن مرد کے ہاتھوں ظلم کو دور فرما کر امت کے احوال کی اصلاح فرمائیں گے۔ دین کو سر بلند کریں گے۔
مدتِ بقاء:
ظہور کے بعد وہ کتنے عرصہ تک زمین پر باقی رہیں گے اس کو گزشتہ حدیث میں بیان کر دیا گیا ہے کہ وہ سات یا آٹھ سال کا زمانہ ہوگا۔ ان کی وفات کے بعد ایک بار پھر زبردست
|