امام محمد بن ادریس شافعی رحمہ اللہ
آج ہم ایک فقیہ، شاعر، عالم ادیب، جامع فنون، اور پیکر علوم کے بارے میں گفتگو کریں گے۔ جو بے حد فصیح، بے پناہ علوم شرعیہ کے مالک، لغت، ادب اور بیان میں حجت، اور بنی ہذیل میں پلے بڑھے تھے جس کے ان کی فصاحت و بلاغت پر واضح اثرات تھے حتی کہ علوم عربیہ میں مرجع خلائق بن گئے۔
یہ قرشی امام محمد بن ادریس شافعی ہیں ۔ ابو عبید کہتے ہیں : ’’امام شافعی ان لوگوں میں سے تھے جن سے لغت لی جاتی تھی۔‘‘
اصمعی کا قول ہے: ’’میں ہذلبیوں کے اشعار کو قریش کے ایک نوجوان کے پاس جاکر درست کیا جن کو محمد بن ادریس کہتے ہیں ۔‘‘
امام احمد فرماتے ہیں : ’’شافعی سب سے فصیح و بلیغ تھے۔ امام مالک کو ان کی قراء ت بے حد پسند تھی کیونکہ وہ فصیح تھے۔‘‘ [1]
آپ کا نام و نسب: ’’محمد بن ادریس بن عباس بن عثمان بن شافع بن سائب بن عبید بن عبد یزید بن ہشام بن عبدالمطلب بن عبد مناف ہے۔‘‘ [2]
آپ عالم عصر، فقیہ ملت، ناصر حدیث ابو عبداللہ قرشی تم مطلبی مکی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہم نسب اور چچا زاد تھے کیونکہ مطلب ہاشم کے بھائی عبدالمطلب کے باپ تھے۔ اپنے جد اعلیٰ شافع کی طرف منسوب ہوکر شافعی کہلاتے تھے۔ ۱۵۰ھ میں فلسطین کے شہر غزہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد مکہ سے وہاں کسی کام گئے تھے اور وفات کا حادثہ پیش آگیا۔ والدہ
|