ماجدہ حاملہ تھیں ۔ والد ماجد آپ کی ولادت سے قبل ہی وفات پاگئے۔ آپ وطن مکہ سے دور غزہ میں پیدا ہوئے۔ یتیمی اور فخر جیسے دوستوں کی بانہوں میں بانہیں ڈال کر زندگی کی منزلوں کا آغاز کیا۔ چھ سال کی عمر میں والدہ مکہ لے آئیں آپ ۱۵۰ھ پیدا ہوئے جیسا کہ آپ خود بھی یہی روایت کرتے ہیں ۔ [1]
اب مکہ میں پرورش شروع ہوئی۔ تیر اندازی سیکھی اور اس فن میں سب پر سبقت لے گئے۔ اس میں سے نو تیر ٹھیک نشانے پر مارتے تھے۔ پھر عربیت اور شعر کی طرف متوجہ ہوئے تو ان میں کامل دستگاہ حاصل کی۔ پھر فقہ کا شوق دامن گیر تو زمانے کے امام بنے۔ ۹ سال کی عمر میں قرآن حفظ کرلیا۔ گیارہ سال کی عمر میں ’’الموطا‘‘ یاد کرلی۔
میرے بھائیو! ذرا ان نوجوانوں کو بھی دیکھو اور اپنی اولادوں پر بھی ایک نظر ڈالو کہ وہ اپنے اوقات کو کس قدر ضائع کرتی ہیں ۔ انہیں کھیل تماشوں سے ہی فرصت نہیں ۔ یاد ہیں تو بس گانے۔ اللہ کی پناہ۔ ولا حول ولا قوۃ الا باللہ۔
امام شافعی کی ایک اور شان تھی۔ بے حد بلند ہمت کے مالک تھے۔ مکہ سے بنی ہذیل جاکر کئی سال ان میں گزارے اور زبان میں بے پناہ فصاحت و بلاغت پیدا کی۔ کیونکہ بنو ہذیل سب سے فصیح عرب تھے۔ جب طلب حدیث کا شوق ہوا تو مؤطا حفظ کر ڈالی۔ امام مالک سے ملے تو وہ آپ کی قراء ت سے بے حد متاثر ہوئے اور کہا: اے محمد! اللہ سے ڈرتے رہنا… تیری ایک شان ہوگی۔ [2] غضب کا حافظہ تھا، بات جلد یاد کر لیتے تھے حتی کہ جب کسی چیز کے یاد کرنے کا ارادہ ہوتا تھا تو دوسرے صفحہ پر ہاتھ رکھ لیتے تھے تاکہ دونوں صفحات کی عبارات ایک دوسرے میں خلط ملط نہ ہو جائیں ۔ اسی خداداد حافطہ نے آپ کو علوم عالیہ یعنی علوم شرعیہ تک پہنچایا۔ چنانچہ آپ نے حرم کے مفتی و شیخ مسلم بن خالد زنجی اور سفیان بن عینیہ جیسے لوگوں سے علم حاصل کیا۔
|