Maktaba Wahhabi

364 - 378
وہ اپنے باپ دادا کے واسطے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’چار صدیاں ہیں : میں سب سے افضل صدی میں ہوں ، پھر دوسری صدی، پھر تیسری صدی، جب چوتھی صدی آئے گی تو مرد مردوں کے ساتھ اور عورت عورتوں کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کریں گے، پھر اللہ بنی آدم کے دلوں سے قرآن کو اٹھائے گا، جس کے بعد ایک کالی آندھی بھیجے گا، جس کے نتیجے میں اللہ کے سوا کوئی بھی باقی نہیں بچے گا، مگر یہ کہ سب کو اللہ مار دے گا۔‘‘ [1] اس حدیث میں صراحت ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی صدی سب سے افضل صدی ہے، پھر اس بہترین صدی پر کسی کو طعن و تشنیع کرنے کی گنجائش ہی نہیں ہے۔ امام علی رضا رحمہ اللہ صحابہ رضی اللہ عنہم کے ثنا خواں : امام علی رضا کا صحابہ سے متعلق موقف ان کے آباء و اجداد کے موقف سے مختلف نہیں ہے، وہ فرماتے ہیں : ’’جب اللہ تعالیٰ نے موسیٰ بن عمران کو مبعوث فرمایا: ان کو اپنے ساتھ کلام کرنے کے لیے منتخب کیا، ان کے لیے سمندر میں راستے بنائے، بنی اسرائیل کو نجات دی اور ان کو تورات اور صحیفے دئیے تو انہوں نے اپنے پروردگار کے پاس اپنے بلند مقام و مرتبے کو دیکھ لیا، اس پر حضرت موسیٰ نے کہا: پروردگار! اگر آل محمد اسی طرح ہیں تو انبیاء کرام کے ساتھیوں میں کوئی ایسا ہے جو آپ کے نزدیک میرے ساتھیوں سے با عزت ہو؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: موسیٰ! کیا تمہیں معلوم نہیں ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی فضیلت رسولوں کے تمام ساتھیوں پر ایسی ہی ہے جیسے آل محمد کو تمام نبیوں کے آل پر فضیلت حاصل ہے، اور جس طرح محمد کو تمام نبیوں پر فضیلت حاصل ہے۔ موسیٰ نے کہا: میرے پروردگار! کاش! میں ان کو دیکھتا! اللہ نے ان کی طرف وحی کی: موسیٰ! تم ان کو نہیں دیکھ سکتے، کیونکہ یہ ان کے ظاہر ہونے کا وقت نہیں ہے، لیکن تم ان کو جنت میں محمد کے ساتھ اس کی نعمتوں میں مست اور اس کی بہترین چیزوں سے لطف اندوز ہوتے ہوئے دیکھو گے۔‘‘ [2]
Flag Counter