Maktaba Wahhabi

132 - 378
سیّدہ صفیہ بنت عبدالمطلب رضی اللہ عنہما ہمارا یہ موضوع اہل بیت نبوی کی عظیم ہاشمی خاتون جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی سیّدہ صفیہ بنت عبدالمطلب کے بارے میں ہے۔ سیّدہ صفیہ رضی اللہ عنہا عزم کی پکی، بہادر، نڈر، دلیر، شجاع اور بے حد عقل مند تھیں ۔ سیّدہ صفیہ رضی اللہ عنہا پہلی خاتون تھیں جنہوں نے مشرکوں کے ساتھ قتال کیا۔ یہ اعزاز بھی آپ ہی کو حاصل ہے کہ اہل اسلام کی طرف سے پہلا سوار جس نے دشمنوں کے سامنے تلوار سونتی، وہ بھی آپ نے ہی روانہ کیا تھا اور وہ آپ کے لخت جگر نورِ نظر سیّدنا زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ تھے۔ جی ہاں ! آج گفتگو ہے سیّدہ صفیہ بنت عبدالمطلب ہاشمیہ قرشیہ، رسولِ خدا کی پھوپھی حمزہ بن عبدالمطلب کی بہن کے بارے میں ۔ آپ نے ہجرت سے قبل اسلام قبول کیا اور ہجرت کی۔ شرافت وبزرگی چاروں طرف سے آپ پر نچھاور تھی، عزتیں اور رفعتیں فرشِ راہ تھیں ۔ کہ آپ کے والد جناب عبدالمطلب بن ہاشم، رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے دادا اور قریش کے سردار اور نہایت معزز شخصیت تھے۔ والدہ ماجدہ ہالہ بنت وہیب جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ ماجدہ آمنہ بنت وہب رضی اللہ عنہا کی چچیری بہن تھیں ۔ پہلے خاوند حارث بن حرب تھے جو حضرت ابو سفیان بن حرب کے سگے بھائی تھے۔ حارث وفات پاگئے تھے۔ آپ کے دوسرے خاوند عوام بن خویلد تھے جو ام المومنین سیّدہ خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ عنہا کے سگے بھائی تھے۔ جب کہ آپ کے فرزند ارجمند سیّدنا زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ حوادیٔ رسول اور عشرہ مبشرہ میں سے تھے[1] اور دوسرے بیٹے سائب بن عوام رضی اللہ عنہ بدری صحابی تھے، بعد کی جنگوں میں بھی شرکت کی سعادت سے سرفراز ہوئے اور جنگ یمانہ میں جام شہادت نوش کیا۔[2]
Flag Counter