ابو سلمہ کے انتقال کے بعد میری سمجھ میں نہ آتا تھا کہ بھلا ان سے بہتر اور کون ہوسکتا ہے۔ یہاں تک کہ جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام آپہنچا۔
رب تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پاکیزہ ترین صورت میں سیّدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی دعا قبول فرمائی اور آپ کے صبر کا بہترین اجر عطا فرمایا کہ اس سے بہتر اجر کا دنیا و آخرت میں تصور ممکن نہیں ۔
سیّدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے اپنے پہلے شوہر ابو سلمہ رضی اللہ عنہ سے دو لڑکے سلمہ اور عمر تھے اور دو لڑکیاں درہ اور برہ تھیں بعد میں آپ نے برہ نام بدل کر زینب رکھ دیا تھا۔
جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عقد نکاح میں آنے کے بعد سیّدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا اب صرف ’’سلمہ‘‘ کی ہی ماں نہ رہی تھیں بلکہ اب تو آپ پوری امت کی ماں قرار پائیں اور قرآنِ کریم نے آپ کو ام المومنین کے مؤقر لقب سے نوازا گیا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ النَّبِيُّ أَوْلَىٰ بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنفُسِهِمْ ۖ وَأَزْوَاجُهُ أُمَّهَاتُهُمْ﴾ (الاحزاب:۶)
’’پیغمبر مومنوں پر ان کی جانوں سے بھی زیادہ حق رکھتے ہیں اور پیغمبر کی بیویاں ان کی مائیں ہیں ۔‘‘
رب تعالیٰ ام المومنین سیّدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کا جنت میں چہرہ سر سبز و شاداب کرے اور ان سے راضی ہو اور انہیں راضی کرے۔
سیّدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب:
سیّدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کو یہ فضیلت حاصل تھی کہ آپ نے جنابِ جبرئیل علیہ السلام کو سیّدنا دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ کی صورت میں دیکھا۔ جیسا کہ بخاری اور مسلم کی روایت میں اس کی تصریح ہے۔ اور جب ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن اور اہل بیت نبوی کے بارے میں سورۂ احزاب کی یہ آیت نازل ہوئی جو آپ کے گھر میں ہی نازل ہوئی تھی۔
|