محمد بن حنفیہ رحمہ اللہ
یہ سید، بزرگ، بے حد فصیح وبلیغ، زبردست خطیب، آلِ بیت نبوت کے درخشندہ ستارے، امام لبیب، غضب کے بہادر نہایت طاقتور جناب محمد بن حنفیہ ہیں ، آپ ابو القاسم محمد بن علی بن ابی طالب ہاشمی قرشی اور آلِ بیت کے چشم و چراغ ہیں ۔ آپ کی والدہ خولہ بنت جعفر الحنفیہ ہیں ۔ اپنے باپ شریک بھائیوں سیّدنا حسن رضی اللہ عنہ اور حسین رضی اللہ عنہ سے فرق وامتیاز قائم کرنے کے لیے ’’حنفیہ‘‘ کہلاتے تھے۔ محمد بن حنفیہ ۲۱ ھ خلافتِ فاروقی میں پیدا ہوئے، آپ بڑے بہادر، جنگ جو، شہسوار طاقتور اور دلیر تھے۔ بڑے متقی، وسیع العلم، زبردست جرنیل اور جنگی معرکوں کے ماہر قائد اور کمانڈر تھے۔ جنگ جمل و صفین میں سیّدنا علی رضی اللہ عنہ ایک جنگجو سپاہی بن کر لڑے، آپ حامل لواء تھے اور خوب دادِ شجاعت دی۔ ان جنگوں میں سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے آپ کے کم سن ہونے کے باوجود آپ پر بے حد اعتماد کیا۔ چنانچہ اس جنگی مرحلے نے آپ کی شخصیت کی تشکیل میں بے حد اہم کردار ادا کیا۔[1]
ابن خلکان ’’وفیات الاعیان‘‘ میں لکھتے ہیں : ’’جب سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت کے دو سال باقی رہتے تھے، محمد بن حنفیہ پیدا ہوئے۔‘‘ ابن سعد محمد بن حنفیہ سے روایت کرتے ہیں ، وہ کہتے ہیں کہ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: ’’اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیا فرماتے ہیں کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال فرما جانے کے بعد میرے ہاں بیٹا پیدا ہو تو کیا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر اس کا نام اور آپ کی کنیت کے نام پر اس کی کنیت رکھ لوں ؟‘‘ فرمایا: ’’ہاں ! رکھ لو۔‘‘ اور یہ صرف سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے رخصت تھی۔[2]
|