سیّدنا سعد رضی اللہ عنہ سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی تعریف کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ کے مقابلے میں کسی کو ان سے بڑھ کر حاضر دماغ، عقل مند اور کثیر علم والا نہیں دیکھا، میں نے عمر رضی اللہ عنہ کو دیکھا ہے کہ وہ مشکل مسائل کو حل کرنے کے لیے ان کو بلاتے تھے، پھر فرماتے: تمہارے پاس مشکل مسئلہ آیا ہے۔ پھر اس سے زیادہ نہیں کہتے، جب کہ آپ کے ساتھ اہل بدر مہاجرین اور انصار بھی رہتے۔ [1]
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ اہل بیت رضی اللہ عنہم کے ثنا خواں :
سیّدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے اہل بیت رضی اللہ عنہم کی تعریف کی ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کو اہل بیت سے بڑی محبت تھی، ابن ابو شیبہ رحمہ اللہ نے عطیہ بن سعد رحمہ اللہ سے روایت کیا ہے کہ وہ فرماتے ہیں : ہم جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے، جب کہ ان کی بھویں آنکھوں پر پڑی ہوئی تھیں یعنی بہت بوڑھے ہوگئے تھے، میں نے ان سے کہا: ہمیں علی بن ابوطالب رضی اللہ عنہ کے بارے میں بتائیے۔ وہ کہتے ہیں کہ جابر رضی اللہ عنہ نے اپنے ہاتھ سے اپنی بھوؤں کو اٹھایا پھر فرمایا: وہ بہترین انسان ہیں ۔[2]
حسین بن علی رضی اللہ عنہما مسجد نبوی میں داخل ہوئے تو سیّدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’جس کو یہ پسند ہو کہ جنتی نوجوانوں کے سردار کو دیکھے تو اس کو دیکھے۔‘‘ [3] اور سیّدنا جابر رضی اللہ عنہ نے اس بات کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کیا۔
طبقات ابن سعد میں ہے کہ جب سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا انتقال ہوگیا تو سیّدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’آج سب سے بڑے عالم، سب سے بڑے بردباد کا انتقال ہوگیا، ان کے جانے سے امت کو ایسا نقصان ہوا ہے جس کی تلافی نہیں ہوسکتی۔‘‘ [4]
|