Maktaba Wahhabi

238 - 378
سیّدنا علی بن حسین رضی اللہ عنہ آج ہم ایک ایسے شخص کے بارے میں گفتگو کرنے چلے ہیں جو اپنے زمانے کا سب سے بڑا عبادت گزار تھا۔ رب تعالیٰ نے اس کی ذات میں ان اخلاق کو جمع کر دیا تھا جس کی مثال ان سے پہلے کے عظیم لوگوں میں نادر ہی ملتی ہے۔ اس نے اپنے پروردگار کی ایسے خالص ہوکر عبادت کی کہ لوگوں نے انہیں ’’زین العابدین‘‘ کا لقب دیا۔ یہ اپنے زمانے کے سید الہاشمیین، امام الطالبیین اور شہید باپ کی اولاد ہیں ۔ والدہ شاہ کسری کی بیٹی اور دادا خلیفۂ راشد ہیں جب کہ افضل نساء العالمین ہیں ۔ دادی کے والد پیغمبر خدا ہیں ۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ کون ہیں ؟ یہ ابو الحسین زین العابدین علی بن حسین بن علی بن ابی طالب ہیں جو آلِ بیت رسول کی باقیات میں سے تھے، انہیں میں آلِ بیت نبوی، اور خلافت محسور تھی۔ کربلا کے دن آپ کے سب بھائی شہید ہو گئے۔ بخار میں مبتلا ہونے کی بنا پر آپ قتال میں شریک نہ ہوئے تھے۔ اس لیے ابن زیار کے لشکریوں نے بھی ان سے تعرض نہ کیا۔ قتال کے بعد دیگر اہل بیت کے ساتھ دمشق روانہ کر دیے گئے۔ یزید کی آپ کے ساتھ گفتگو ہوئی۔ اس کے بعد یزید نے انہیں دیگر اہل بیت کے ساتھ مدینہ روانہ کر دیا۔ ایک مرتبہ کسی نے آپ سے رونے کی کثرت کے بارے میں پوچھا تو فرمانے لگے: ’’مجھے ملامت مت کرو یعقوب علیہ السلام کا ایک بیٹا گم ہوا تھا اور وہ اتنا روئے تھے کہ بینائی جاتی رہی حالانکہ انہیں اس بات کا یقین بھی نہیں کہ وہ مرگئے ہیں یا زندہ ہیں جب کہ میں نے ایک ہی غزوہ میں اپنی آنکھوں کے سامنے اپنے خاندان کے چودہ افراد کو شہید ہوتے دیکھا ہے تمہارا کیا خیال ہے کہ ان سب کا غم میرا دل نہ پھاڑے گا۔‘‘ [1]
Flag Counter