Maktaba Wahhabi

377 - 378
امام مسلم نے جعفر بن محمد بن علی بن حسین رضی اللہ عنہ کے واسطے سے ان کے والد سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے کہا: ’’ہم جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کے پاس گئے، انہوں نے تمام حاضرین کے بارے میں دریافت کیا، یہاں تک کہ میرے پاس پہنچے، میں نے کہا: میں محمد بن علی بن حسین رضی اللہ عنہ ہوں ۔ انہوں نے اپنا ہاتھ میرے سر پر رکھا اور میرے کپڑے کے اوپر کا بٹن کھولا، پھر نچلا بٹن کھولا، پھر اپنی ہتھیلی میرے سینے پر رکھی، اس وقت میں کم عمر نوجوان تھا، اور فرمایا: خوش آمدید، میرے بھتیجے! تم جو چاہو پوچھو…‘‘ [1] ام المومنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اہل بیت رضی اللہ عنہم کی ثنا خواں : سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بھی اہل بیت میں سے ہیں ، کیونکہ وہ ازواج مطہرات میں سے ہیں ، قرآن میں ان کے تذکرے کے سیاق میں وضاحت کے ساتھ بتایا گیا ہے کہ وہ اہل بیت میں سے ہیں ، لیکن ہم نے باقی اہل بیت کے سلسلے میں ان کی تعریف کا یہاں تذکرہ کرنا مناسب سمجھا تاکہ ان کے درمیان عظیم محبت اور پختہ تعلقات کی وضاحت ہو جائے۔ تاریخ طبری میں ہے کہ انہوں نے فرمایا: ’’اللہ کی قسم! جو ماضی میں میرے اور علی رضی اللہ عنہ کے درمیان تھا وہ صرف وہی تھا جو ایک عورت اور اس کے دیوروں کے درمیان رہتا ہے، وہ میرے نزدیک بہترین لوگوں میں سے ہیں ۔ علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: لوگو! اس نے سچ کہا اور نیک کام کیا، میرے اور اس کے درمیان صرف وہی تھا جو انہوں نے بیان کیا، وہ دنیا اور آخرت میں تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی ہیں ۔‘‘ [2] ابن عبدالبر اندلسی نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے دریافت کیا: تمہیں عاشوراء کے روزے کے بارے میں کس نے کہا ہے؟ لوگوں نے کہا: علی رضی اللہ عنہ نے۔ اس پر سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: وہ تو سنت کے سب سے بڑے عالم ہیں ۔ [3] امام ابو داؤد نے ام المومنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے فرمایا:
Flag Counter