حاکم نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ ان کی ملاقات حسن بن علی رضی اللہ عنہما سے ہوئی تو انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تمہارے پیٹ کو بوسہ دیتے ہوئے دیکھا ہے، چنانچہ اس جگہ کو کھولیے جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بوسہ دیا ہے، تاکہ میں بھی وہیں بوسہ دوں ۔ راوی کہتے ہیں کہ حسن رضی اللہ عنہ نے وہ حصہ کھولا تو انہوں نے بوسہ دیا۔ [1]
علامہ ذہبی نے ابن اسحاق سے روایت کیا ہے کہ جس دن حسن رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوگیا تو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رو رہے تھے اور بلند آواز سے پکار رہے تھے: اے لوگو! آج رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے محبوب کا انتقال ہوگیا، پس تم رؤو۔[2]
’’سیر أعلام النبلاء‘‘ میں ابو المہزم سے روایت ہے کہ ہم ایک جنازے کے ساتھ جا رہے تھے کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ حسین رضی اللہ عنہ کے قدم سے مٹی جھاڑنے لگے۔[3] اگر ہم ان دونوں کے درمیان عمر کا فرق دیکھیں تو ہمیں معلوم ہو جائے گا کہ اگر سیّدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے دل میں سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کی محبت، اکرام اور ان کے عظیم حق کے بارے میں واقفیت نہیں ہوتی تو وہ اس طرح کبھی بھی نہیں کرتے۔
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ اہل بیت رضی اللہ عنہم کے ثنا خواں :
سیّدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کی طرف سے سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا یہ اکرام ہے کہ انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو اپنی اونٹنی کی نکیل پکڑنے سے منع کیا۔
سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کی نکیل پکڑی تو انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد بھائی! ہٹو۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم اپنے بڑوں اور علماء کے ساتھ اسی طرح کیا کرتے تھے۔ [4]
|