Maktaba Wahhabi

77 - 378
ام المؤمنین سیّدہ حفصہ بنت فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہما آلِ بیت رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں سیّدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کا شمار ان عظیم، نیک اور فرمانبردار خواتین میں ہوتا ہے جنہوں نے صرف اسلامی تاریخ ہی نہیں بنائی بلکہ ان کے بارے میں قرآن نازل ہوا جو قیامت تک سنا اور سنایا جاتا رہے گا۔ سیّدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے کردار نے اسلامی احکام کو وضع کیا اور متعدد اصول و قواعد کی بنیاد رکھی۔ آپ کے کردار نے متعدد ان تشریعات کو مسنون قرار دیا جنہوں نے زندگی کی حرکت کو محفوظ بنایا اور انسانیت کی ان امور کی طرف رہنمائی کی جن پر ان کی زندگیوں کے عام اور خاص معاملات ہونے چاہئیں ۔ سیّدہ حفصہ رضی اللہ عنہا جنابِ فاروق اعظم رضی اللہ عنہم کی صاحبزادی ہیں اور جنابِ فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ کی اولاد میں سے سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کی حقیقی بہن صرف آپ ہی تھیں ۔ بعثت نبوی سے پانچ برس قبل اس وقت پیدا ہوئیں جب قریش مکہ کعبہ کی تعمیر نو کر رہے تھے۔ اس لحاظ سے سیّدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ۳۵ برس چھوٹی تھیں ۔ والدہ ماجدہ زینب بنت مظعون تھیں جو مشہور صحابی رسول سیّدنا عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی بہن تھیں ۔ اور خود بھی صحابیہ رضی اللہ عنہا تھیں ۔ سیّدہ حفصہ رضی اللہ عنہا مہاجراتِ مدینہ میں سے ہیں ۔ پہلا نکاح ہجرت سے قبل خنیس بن حذافہ سہمی سے ہوا جنہوں نے حبشہ اور مدینہ دونوں کی ہجرت کی تھی۔ سیّدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر اپنے دین کو بچانے اور جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نصرت کرنے کے لیے اپنے خاوند خنیس کے ساتھ مدینہ ہجرت کر گئیں ۔ سیّدنا خنیس رضی اللہ عنہ نے بدر اور احد کی جنگوں میں شرکت کی۔ لیکن راجح قول یہ ہے کہ بدر میں ہی ایک کاری ضرب لگنے سے کچھ دن بعد انتقال فرما گئے اور اپنے پیچھے اپنی جواں سالہ بیوی حفصہ رضی اللہ عنہا بنت فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ کو چھوڑ گئے۔
Flag Counter