Maktaba Wahhabi

78 - 378
سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کو اپنی بیٹی کے بیوہ ہو جانے کا بے حد غم تھا۔ اور جب آپ اپنی جوان بیٹی کا افسردہ چہرہ دیکھتے تو مارے غم کے اور بھی نڈھال ہو جاتے۔ سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی بیٹی کا غم غلط کرنے کے لیے ان کی دوسری شادی کرنے کا فیصلہ کر لیا تاکہ ان کا احساسِ محرومی ختم ہو۔ اب سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی نیک بیٹی کے لیے ایک نیک خاوند کی تلاش شروع کر دی۔ عدت گزرنے کے بعد سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ کا انتخاب کیا کیونکہ بدر کے موقعہ پر ان کی اہلیہ سیّدہ رقیہ رضی اللہ عنہا بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہو گیا تھا۔ سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں سیّدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے نکاح کی پیشکش کی۔ انہوں نے غور کرنے کے لیے کچھ مہلت مانگ لی۔ پھر جلد ہی یہ عذر پیش کر دیا کہ ابھی میرا نکاح کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ۔ یہ جواب سن کر سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے جنابِ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سے یہی پیش کش کی۔ مگر انہوں نے کوئی جواب نہ دیا اور خاموشی اختیار کرلی۔ سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے ان دونوں حضرات کے ایسے جواب سے رنجیدگی اور ملال ہوا۔ پھر سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان دونوں حضرات کے اعراض کی جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت بھی کی۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی تسلی کے لیے ارشاد فرمایا: ’’(عنقریب) حفصہ کے ساتھ وہ نکاح کرے گا جو عثمان سے بھی بہتر ہے اور عثمان اس سے نکاح کرے گا جو حفصہ سے بھی بہتر ہے۔‘‘ شاید اوّل امر میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کو نہیں سمجھے۔ چنانچہ تین چار روز ہی گزرے تھے کہ جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ نکاح کا پیام بھیج دیا۔ اور سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بلا تامل اپنی لخت جگر کا نکاح رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کر دیا۔ یہ تھا جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کا مصداق کہ: ’’حفصہ کے ساتھ وہ نکاح کرے گا جو عثمان سے بھی بہتر ہے‘‘ جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹی سیّدہ رقیہ رضی اللہ عنہا کے انتقال کے بعد اپنی دوسری بیٹی سیّدہ ام کلثوم رضی اللہ عنہا کا نکاح سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے کر دیا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کا مصداق تھا کہ ’’عثمان کا نکاح اس کے ساتھ ہوگا جو حفصہ رضی اللہ عنہا سے بھی بہتر ہے۔‘‘ جب نکاح ہو چکا تو ایک دن سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی۔
Flag Counter