Maktaba Wahhabi

380 - 378
جب کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرزند کو قتل کر دیا، جب کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ’’وہ دنیا میں میرے دو پھول ہیں ۔‘‘ [1] یعنی سیّدنا حسن اور سیّدنا حسین رضی اللہ عنہما ۔ عبداللہ بن جعفر بن ابو طالب رضی اللہ عنہما کے ساتھ آپ کے دیرینہ تعلقات تھے، تاریخ دمشق میں ابن عساکر نے روایت کیا ہے کہ وہ عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما کے پاس جایا کرتے تھے، لوگوں نے ان سے کہا: آپ عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما کے پاس بہت جاتے ہیں ۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: اگر تم اس کے والد کو دیکھتے تو تم بھی اس سے محبت کرتے، ان کو سر سے پیر کے درمیان تلوار اور نیزے کے ستر زخم لگے تھے۔ [2] صحیح بخاری میں شعبی سے روایت ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما جب عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما کو سلام کرتے تو فرماتے: السلام علیک یا ابن ذی الجناحین۔ دو پروں والے کے فرزند! تم پر سلامتی ہو۔ مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما اہل بیت رضی اللہ عنہم کے ثنا خواں : امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے روایت کیا ہے: ’’حسن بن حسن رضی اللہ عنہما (یہ حسن بن حسن بن علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہما ہیں جو حسن المثنی کے نام سے مشہور ہیں ) نے مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما کو خط لکھ کر ان کی دختر کا ہاتھ مانگا، تو انہوں نے کہا: رات کو مجھ سے ملاقات کرو۔ جب حسن رضی اللہ عنہ ان سے آکر ملے تو انہوں نے اللہ کی تعریف کی اور فرمایا: تمہارے نسب اور تمہاری رشتے داری سے محبوب میرے نزدیک کوئی سبب، کوئی نسب اور کوئی رشتے داری نہیں ہے، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’فاطمہ رضی اللہ عنہا میرا ٹکڑا ہے، جس سے اس کو خوشی ہوتی ہے، اس سے مجھے بھی خوشی ہوتی ہے اور جس سے اس کو تکلیف ہوتی ہے، اس سے مجھے بھی تکلیف ہوتی ہے، قیامت کے دن سب اسباب ختم ہو جائیں گے سوائے میرے سبب کے۔‘‘ اور تمہارے
Flag Counter