امام جعفر صادق رحمہ اللہ
رب تعالیٰ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں :
﴿ وَإِنَّكَ لَعَلَىٰ خُلُقٍ عَظِيمٍ﴾ (القلم: ۴)
’’اور اخلاق تمہارے بہت عالی ہیں ۔‘‘
اس آیت میں اخلاق کی اہمیت کی طرف اشارہ ہے۔ ان اخلاق میں سب سے بلند ترین اخلاق ’’سچائی‘‘ ہے۔ رب تعالیٰ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم سچائی کے رستے پر چلیں اور سچوں کے ساتھ رہیں ۔ ارشاد ہے:
﴿ أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَكُونُوا مَعَ الصَّادِقِينَ ﴾ (التوبۃ:۱۱۹)
’’اے اہل ایمان! اللہ سے ڈرتے رہو اور سچوں کے ساتھ رہو۔‘‘
انہیں سچوں میں سے آج ہم جس سچے کے بارے میں گفتگو کرنے چلے ہیں وہ امام ابو عبداللہ جعفر الصادق قرشی ہاشمی علوی نبوی مدنی بن محمد باقر بن امام زین العابدین بن امام شہید جناب حسین رضی اللہ عنہ ہیں :
نَسَبٌ کَأَنَّ عَلَیْہِ مِنْ بَدْرِ الدُّجٰی
نُوْرًا وَمِنْ خَلَقِ الصَّبَاحُ ضِیَائٌ
’’یہ سلسلہ نسب ایسا ہے جیسے اندھیری رات میں چمکتے ماہتاب کا نور ہو اور یا صبح کی سپیدی ہو۔‘‘
آپ کے دادا نے جب دیکھا کہ آپ کے والد ماجد محمد باقر جوان ہوگئے ہیں ، دنیا کے زاہد اور علم کے حریص ہیں تو انہوں نے جناب محمد باقر کی شادی کرنے کا فیصلہ کیا۔ ایک نیک خاتون کی تلاش کرنے لگے۔ بالآخر آپ کی نگاہیں سیّدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی ذریت طیبہ میں
|