Maktaba Wahhabi

203 - 378
اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرابت کے لیے کیا ہے۔‘‘[1] سیّدہ زینب بنت علی رضی اللہ عنہا کو ’’ام المصائب‘‘ کا نام دیا گیا اور جتنی مصیبتیں اور غم انہوں نے اٹھائے تھے ان کی روشنی میں وہ اس نام کی بجا طور پر مستحق تھیں ۔ چنانچہ آپ نے اپنے نانا جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور والدہ ماجدہ سیّدہ فاطمۃ الزہراء کی وفات کا اور والد ماجد سیّدنا علی بن ابی طالب کی شہادت کا اور بڑے بھائی سیّدنا حسن رضی اللہ عنہ کی زیر خورانی سے شہادت کا غم اٹھایا اور اخیر میں اپنے محبوب ترین بھائی سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ دو بیٹوں اور متعدد قرابتداروں کی شہادت کی مصیبت عظمی کے غم کو بھی اپنے کندھے پر اٹھایا۔ پھر ان غموں نے آپ کو اس حادثۂ فاجعہ کے بعد ایک سال تک بھی زندہ نہ رہنے دیا۔ راجح قول کے مطابق ۶۲ھ میں انتقال فرما گئیں ۔ بعض مآخذ بتلاتے ہیں کہ آپ مصر میں یا شام میں مدفون ہیں اور یہ کوئی یقینی روایت نہیں ۔ جس کی کسی معتمد تاریخی روایت سے تصدیق ہوتی ہو، غالب گمان یہ ہے کہ آپ مدینہ منورہ میں مدفون ہیں ۔ واللہ اعلم اللہ سیّدہ زینب رضی اللہ عنہا پر رحم فرمائے، ان سے راضی ہو، اور انہیں صابرین کے ساتھ جنت میں داخل فرمائے۔
Flag Counter