تمنا سنی ہے؟ یہ ہیں اہل بیت اور ان کا مدرسہ اور تربیت اور ان کا غایت مقصود کہ کسی طرح امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی صفوں میں اتفاق و اتحاد پیدا ہو جائے! اے اہل بیت سے محبت کے دعویدارو! ذرا تم بھی تو اہل بیت کی اس سیرت اور نہج پر چل کر دکھلاؤ !!!!
امام زید کی زندگی کا مرحلۂ شہادت بھی ایک نہایت دل گداز داستان ہے۔ جس کا خلاصہ یہ ہے کہ بعض لوگوں نے ہشام بن عبدالملک کے پاس آپ کے بارے میں چغلیاں لگائیں کہ آپ اس کے خلاف خروج کا ارادہ رکھتے ہیں ۔ ہشام نے آپ کو بلوا کر اس بارے میں پوچھا کہ کیا مجھے پہنچنے والی یہ خبریں درست ہیں ؟ آپ نے ان باتوں کی تردید کی۔ لیکن ہشام اس بات پر اڑا رہا کہ میری معلومات درست ہیں ۔ اس پر زید بولے تو پھر کیا میں قسم اٹھالوں ؟ ہشام بولا: میں پھر بھی تیری تصدیق نہ کروں گا۔ تب آپ نے فرمایا: جو اللہ کی قسم کھانے والے کو بھی سچا نہ سمجھے اللہ کا رتبہ کبھی بلند نہ کرے گا۔ اس پر ہشام نے غصہ سے کہا کہ نکل جاؤ میرے پاس سے۔ تب زید بولے: تب پھر تم مجھے ایسی جگہ دیکھو گے جو تمہیں ناگوار ہوگی۔
کوفی آپ کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ آیے ہم آپ کی بیعت کرتے ہیں ۔ بس افسوس کی بات یہ ہے کہ آپ نے کوفیوں کی بات پر کان دھرے اور لشکر تشکیل دے کر خروج کیا۔ ادھر یہ سن کر والی عراق یوسف لشکر لے کر آپ کے مقابلے میں نکلا اور ایک زبردست معرکہ کے بعد آپ شہید ہوگئے۔ یوسف نے چار سال تک آپ کو سولی پر لٹکائے رکھا۔
حافظ ذہبی فرماتے ہیں : ’’آپ تاویل کرکے نکلے، اور شہید ہوئے اور کاش کہ آپ نہ ہی نکلتے۔‘‘ [1]
|