Maktaba Wahhabi

246 - 378
سیاست و فقہ میں ان کی اپنی ایک رائے تھی۔ زید امام فقیہ اور آئمہ ہدی میں سے تھے۔ شیخ ابو زہرہ کہتے ہیں : ’’امام حسین رضی اللہ عنہ کے بعد اہل بیت میں سے امام زید پہلے امام ہیں جنہوں نے خروج کیا، اور اپنی طرف لوگوں کو دعوت دی۔‘‘ [1] ہمیں امام زید کی صفت صدق و اخلاص آپ کے جملہ اخلاق پر حاوی اور بھاری نظر آتی ہے۔ چنانچہ آپ عقیدہ، قول و فعل اور موقف میں سراپا اخلاص نظر آتے ہیں ۔ نورِ اخلاص رخِ روشن پر چمکتا نظر آتا تھا۔ حتی کہ بعض معاصرین نے ان الفاظ کے ساتھ اس بات کی شہادت دی ہے کہ: ’’اگر تو زید بن علی کا چہرہ دیکھ لے تو تمہیں ان کے چہرے پر انوارات کی لہریں نظر آئیں گی۔[2] قراء تِ قرآن کو لازم پکڑا ہوا تھا۔ ہر وقت قرآن میں غور و تدبر کرتے رہتے تھے۔ آپ ہر امر میں امت کو مقدم رکھتے اور ان کے امور کی رعایت رکھتے تھے۔ آپ ہر وقت مسلمانوں کی اصلاح، مصلحت اندیشی اور شیرازہ بندی میں کوشاں رہتے تھے۔ آپ کے اقوال اس کے شاہد ہیں ۔چنانچہ اپنے ساتھیوں سے فرماتے ہیں : ’’اہل بیت کا منہج یہ ہے کہ وہ مسلمانوں کی وحدت اور اتفاق کے حریص ہیں ۔‘‘ آپ کے ایک ساتھی عبداللہ بن مسلم بن بابک اس بات کی شہادت دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ: ہم جنابِ زید کے ساتھ مکہ کی طرف نکلے، یہ آدھی رات کا وقت تھا۔ ثریا ستارہ روشن تھا تو کہنے لگے: ’’اے بابکی! کیا تم ثریا ستارے کو دیکھ رہے ہو؟ کیا کوئی اس کو جاکر پاسکتا ہے؟ میں نے کہا: نہیں ، تو فرمایا: اللہ کی قسم! میں چاہتا ہوں کہ میرا ہاتھ اس تک جا پہنچے اور میں وہاں سے زمین پر گر کر ٹکڑے ٹکڑے ہو جاؤں پر اللہ امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کر دے۔‘‘ [3] سبحان اللہ! ذرا اس انوکھی تمنا کو تو دیکھیے! کیا تیرے کانوں نے اس سے بڑھ کر کسی کی
Flag Counter