Maktaba Wahhabi

191 - 378
جواب سن کر سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے سیّدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کی طرف پیغام بھیجا (کہ وہ معاملہ کو سنبھالیں )۔ انہوں نے جواب دیا: ’’میں (معاملہ سنبھال لوں گا۔ میں اس بابت) آپ کو کافی ہوں ۔‘‘ اس کے بعد سیّدنا عمرو رضی اللہ عنہ امیر المومنین کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: ’’اے امیر المومنین! مجھے ایک خبر پہنچتی ہے میں اس بات سے آپ کو اللہ کی پناہ میں دیتا ہوں ۔‘‘ سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: وہ کیا بات ہے؟ سیّدنا عمرو رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: ’’کیا آپ نے ام کلثوم بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا کو نکاح کا پیغام بھیجا ہے؟ سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’ہاں ! اور کیا تم انہیں میرے حق میں برا سمجھتے ہو یا مجھے ان کے حق میں برا سمجھتے ہو؟ سیّدنا عمرو رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: ایسی کوئی بات نہیں ۔ لیکن ابھی وہ کم سن ہیں اور انہوں نے ام المومنین سیّدہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے زیر سایہ نرمی اور شفقت میں پرورش پائی ہے۔ اور آپ کی طبیعت میں سختی ہے۔[1] ہم (مرد اور بہادر ہوکر بھی) آپ سے ڈرتے ہیں اور آپ کی کسی بات کو رد کرنے کی ہمت نہیں رکھتے۔ بھلا اگر وہ آپ کے نکاح میں آکر آپ کی کسی بات کی مخالفت کریں گی تو ان کا کیا ہوگا (حالانکہ وہ عورت ذات اور نو عمر لڑکی ہیں )؟ حالانکہ آپ اولاد ابوبکر میں جناب ابوبکر سے اس بات کے وارث ہوئے ہیں جو برحق ہے۔ (یعنی خلافت کے) سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’پھر عائشہ کا کیا ہوگا۔ وہ تو ان سے بات بھی کر چکی ہیں ؟ سیّدنا عمرو رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اسے آپ مجھ پر چھوڑ دیں ۔ میں آپ کو ان سے بہتر خاتون کا پتا دیتا ہوں وہ ام کلثوم بنت علی بن ابی طالب ہیں ۔ آپ ان سے نکاح کرکے جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نسب کے ساتھ وابستہ ہو جائیں ۔‘‘ [2] واقعی یہی بات ہے!!! سیّدہ ام کلثوم بنت علی رضی اللہ عنہا کے بارے میں سیّدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کا یہ کلام ہمیں جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کو یاد دلاتا ہے جس میں اس بات کی طرف اشار ہے کہ جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نسب مبارک سب سے اونچا اور افضل
Flag Counter