ہے۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’روزِ قیامت ہر سبب اور نسب ختم ہو جائے گا سوائے میرے سبب اور نسب کے۔‘‘ [1]
اس حدیث کا ایک قصہ ہے جو سیّدہ ام کلثوم بنت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہا کے ساتھ جڑا ہے۔ ذیل میں یہ قصہ اختصار کے سات نقل کیا جاتا ہے:
’’امیر المومنین سیّدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے سیّدہ ام کلثوم بنت علی رضی اللہ عنہا کو نکاح کا پیغام بھیجا، اور جنابِ علی رضی اللہ عنہ کے پاس بار بار آنے جانے لگے۔ ایک بار آپ نے سیّدنا علی رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا: ’’میں ایک حدیث کی بنا پر آپ کے پاس بار بار آتا جاتا ہوں جو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سن رکھی ہے، وہ یہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’روز قیامت ہر تعلق اور نسب ختم ہو جائے گا سوائے میرے تعلق اور نسب کے۔‘‘ اس لیے اے اہل بیت! میں تم لوگوں کے ساتھ تعلق اور رشتہ قائم کرنا چاہتا ہوں ۔‘‘ جناب علی رضی اللہ عنہ نے یہ کہہ کر عذر فرما دیا کہ ام کلثوم ابھی کم سن ہے اور میں اپنے بھتیجے عبداللہ بن جعفر بن ابی طالب کے ساتھ ان کے رشتہ کرنے کے انتظار میں ہوں ۔ سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’اے ابو الحسن! ان کا رشتہ میرے ساتھ کر دو کہ میں ان کی اس عزت وکرامت کی راہ تک رہا ہوں (کہ ان کے ساتھ رشتہ کرکے اہل بیت سے رشتہ داری کرلوں کہ اس سے بڑی عزت و کرامت اور کوئی نہیں ) جس کی اور کوئی راہ نہیں تک رہا۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے: ’’اے علی! ان کا نکاح میرے ساتھ کر دو اللہ کی قسم! روئے زمین پر کوئی شخص نہیں جو ان کی حسن صحبت کا مجھ سے زیادہ منتظر ہو۔‘‘
یہ بات سن کر جنابِ علی رضی اللہ عنہ نکاح کرنے پر تیار ہوگئے۔ سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ ایک باغ میں تشریف لے گئے جہاں مہاجرین اولین بیٹھے تھے۔ آپ نے ان کے پاس بیٹھنے کے بعد فرمایا: ’’تم لوگ مجھے مبارک باد کیوں نہیں دیتے؟ مہاجرین نے عرض کیا: کس بات کی اے امیر المومنین! فرمایا ام کلثوم کی جو علی رضی اللہ عنہ کی اور فاطمہ بنت رسول اللہ کی بیٹی ہیں ۔‘‘ کہ (میرا ان سے نکاح ہونے چلا ہے۔ میں کیوں نہ مبارک باد کا مستحق ہوں کہ) میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
|