بے حد معزز خاتون، زوجۂ رسول، خیر النساء، فضل عظیم کی مالک اور اونچے مقام کی سزا وار سیّدہ خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ عنہما ہیں ۔ سیّدہ رقیہ رضی اللہ عنہا اپنے والد ماجد، خیر البشر خیر البریہ امام الانبیاء والمرسلین حتمی مرتبت جناب محمد مصطفی احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وسلم پر والدہ ماجدہ اور دیگر اہل بیت رسول کے ساتھ ایمان لے آئیں ۔ اور جب دوسری عورتوں نے جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی آپ نے بھی والد ماجد حبیب خدا، پیغمبر آخر الزمان صلی اللہ علیہ وسلم کے دست حق پرست پر ایمان و توحید اور رسالت ونبوت کے اقرار کی بیعت کرلی۔ [1]
سیّدہ رقیہ رضی اللہ عنہا اور سیّدہ ام کلثوم رضی اللہ عنہا دونوں کا نکاح بچپن میں ہی ابو لہب کے دو بیٹوں عتبہ اور عتیبہ سے ہوگیا۔ چنانچہ سیّدہ رقیہ رضی اللہ عنہا کا نکاح عتبہ سے اور سیّدہ ام کلثوم کا نکاح عتیبہ سے ہو گیا تھا۔[2] وہ یوں کہ ابو لہب عبدالعزی بن عبدالمطلب نے جب اپنے دونوں بیٹوں کے لیے پیغام بھیجا تو جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو منظور فرما لیا کہ دونوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد تھے۔ یاد رہے کہ ابھی نکاح ہی ہوا تھا اور نوبت رخصتی تک نہ آئی تھی۔
یہ دونوں نکاح زیادہ دیر تک قائم نہ رہ سکے۔ چنانچہ جلد ہی رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم بارگاہِ رسالت سے نبوت سے سرفراز ہوگئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مکہ کو دین توحید کی طرف پورے ایمان اور قوت کے ساتھ بلانا شروع کر دیا۔ جس پر سارے قریش آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت پر اٹھ کھڑے ہوئے۔ ان لوگوں نے اسلام کی راہ میں حائل ہونے اور رکاوٹیں ڈالنے کے لیے مکرو فریب کا ہر حیلہ آزمایا۔ چنانچہ سب سے پہلے ان بدبختوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دل کو گھر کی طرف سے پریشان کرنے کا فیصلہ کیا۔ پھر ابو لہب اٹھا اور اس نے اپنے دونوں بیٹوں کو بلا کر کہا: ’’میرا تمہارا ہر قسم کا تعلق ختم اور میرا تمہارے ساتھ کھانا پینا اور سونا سب حرام اگر تم نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹیوں کو طلاق نہ دی۔‘‘ دونوں بیٹوں نے باپ کے حکم کی تعمیل
|