وَیَجِیْئُ جِبْرَئِیْلُ الْاَمِیْنُ مُحَیِّیًا
مِنْ رَبِّہٖ یُلْقِی السَّلَامَ مُرَدَّدًا
وَمُبَشِّرًًا بِالْبَیْتِ مِنْ قَصْبٍ لَہَا مَا
فِیْ قُمَّۃِ الْفِرْدَوْسِ رَبِّیْ شَیِّدًا
مِثْلُ خِدْرِکَ یَا خَدِیْجَۃُ رَفْعَۃٌ
طُہْرًا وَ تَشْرِیْفًا وَ مَجْدًا مُفْرَدًا
لَوْلَا حِرَائُ لَکُنْتَ اَوَّلَ مَنْزِلٍ
اَہْدٰی اِلَی الدُّنْیَا الرِّسَالَۃَ وَ الْہُدٰی
’’اے سیّدہ خدیجہ کی خلوت گاہ! تو کس قدر با برکت ہے، تیرے اندر رحمت کی کس قدر کرنیں پھوٹی تھیں ۔ اور تجھ میں کس قدر نور بھر جاتا تھا اور تو نور سے جھوم اٹھتا تھا۔ جبرئیل امین اپنے رب کے پاس سے سلام لے کر آئے اور آپ کو بار بار سلام کہا اور آپ کو جنت میں موتی کے ایک گھر کی بشارت دی جو جنت الفردوس کی چوٹی پر ہوگا جس کو میرے پروردگار نے خود بنایا اور مضبوط کیا۔ اے خدیجہ! جنت کا وہ گھر اپنی رفعت وبلندی، طہارت وپاکیزگی اور بے مثل بزرگی میں تیری خلوت گاہ کی طرح ہے۔ اور اگر غار حراء نہ ہوتی تو اے خدیجہ! تیری یہ خلوت گاہ ہی دنیا تک ہدایت و رسالت پہنچنے کی پہلی منزل ہوتی۔‘‘
|