Maktaba Wahhabi

209 - 378
کر دجال کو قتل کریں گے۔ لوگوں کو گمراہی سے نکال کر ہدایت کی طرف لائیں گے اور زمین کو اس کے فساد کے بعد درست کریں گے۔ وہ نہیں مرے اور جب تک زمین کو عدل سے بھر نہ دیں گے نہ مریں گے۔ حمیری جو محمد بن حنفیہ کی رجعت کا قائل تھا، کہتا ہے: یَا شَعْبَ رضوی قَاطِنٌ بِکَ لَا یُرَی حَتٰی مَتَی تَخْفَی وَاَنْتَ قَرِیْبُ یَابْنَ الْوَصی و یاسمی محمد وکنیّہ نَفْسِیْ عَلَیْہِ تَذُوْبُ لَوْغَابَ عَنَّا عُمَرُ نُوْحِ اَیْقَنَتْ مِنَّا النُّفُوْسُ بِاَنَّہٗ سَئِیُوْبُ ’’اے رضوی کی گھاٹی! امام منتظر تجھ میں رہ رہا ہے۔ البتہ وہ نظر نہیں آتا۔ اور آخر کب تک تو چھپا رہے گا۔ تو عنقریب ظاہر ہوگا۔ اے وصی کے بیٹے! جس کا نام محمد جناب محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے رکھا اور اس کی کنیت بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی رکھی۔ میری جان تجھ پر قربان۔ اگر تو عمر نوح تک کے زمانہ کے برابر بھی ہم سے چھپا اور رہے تب بھی ہمارے دلوں کو یقین ہے کہ تم ضرور لوٹو گے۔‘‘ محمد بن حنفیہ نے ۱ھ یکم محرم مدینہ منورہ میں وفات پائی۔ واقدی کی روایت ہے کہ ہمیں زید بن سائب نے خبر دی کہ انہوں نے عبداللہ بن حنفیہ سے پوچھا کہ تمہارے والد کہاں دفن ہیں ؟ بولے ’’بقیع‘‘ میں ۔ ۸۱ھ میں ۶۵ سال کی عمر پاکر فوت ہوئے۔ [1] یہ چند سطریں تھیں جن میں ہم نے محمد بن حنفیہ کے معطر اور مبارک تذکرے کو سمیٹنے کی کوشش۔ اللہ ان پر بے پناہ رحم فرمائے اور اپنی وسیع جنتوں میں ان کو جگہ دے۔
Flag Counter