Maktaba Wahhabi

208 - 378
کہ میں لوگوں کو ان کے امر کی دعوت دوں ۔ لوگوں کو محمد بن حنفیہ کی طرف سے ایک جھوٹا خط بھی دکھایا۔ پھر دیکھتے ہی دیکھتے بے شمار لوگ اس کے گرد جمع ہوگئے۔ جس سے مختار بے حد طاقتور ہوگیا اور اس نے قاتلانِ حسین کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر قتل کرنا شروع کر دیا۔ اب اہل بیت سے محبت رکھنے والے اس کی طاقت بنتے جا رہے تھے۔ [1] شہر ستانی لکھتے ہیں کہ: ’’مختار نے سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے بعد محمد بن حنفیہ کی امامت کی دعوت دی۔ اور جب خود محمد بھی اس بات کے لیے تیار ہوگئے تو مختار خود محمد سے بری ہوگیا۔‘‘ عبدالقاہر بغدادی لکھتے ہیں : پھر محمد کو مختار کی خبریں ملنے لگیں تو انہیں مختار پر دین کے فتنہ کا خوف ہوا۔ چنانچہ محمد نے عراق جانے کا فیصلہ کیا تاکہ جو ان کی امامت کا اعتقاد رکھتے ہیں ، وہ آپ کے گرد جمع ہو جائیں ۔ مختار آپ کے آنے کی خبر سن کر خوف زدہ ہوگیا۔ اسے اب اپنی چوہدراہٹ جاتی نظر آنے لگی۔ چنانچہ اس نے دجل سے کام لیتے ہوئے یہ کہا کہ ’’میں تو مہدی کی بیعت پر قائم ہوں لیکن مہدی کی ایک علامت ہے، وہ یہ کہ مہدی پر تلوار کا ایک وار کیا جائے۔ پس اگر تو تلوار نے مہدی کے بدن کو نہ کاٹا تو وہ سچا مہدی ہے وگرنہ نہیں ۔‘‘ یہ خبر جب محمد بن حنفیہ تک پہنچی تو وہ اس خوف سے مکہ میں ہی ٹھہر گئے کہ مختار انہیں قتل کر دے گا۔[2] یہیں سے باطنیوں کا ایک غالی فرقہ کیسانیہ پیدا ہوا جو محمد بن حنفیہ کی زندگی میں آپ کی امامت کا قائل تھا۔ لیکن آپ کی وفات کے بعد ان میں اختلاف ہوگیا۔ کچھ لوگ تو آپ کی وفات کے قائل ہوگئے اور انہوں نے امامت دوسرے کے حوالے کردی جب کہ اس فرقہ کے کچھ لوگ یہ اعتقاد رکھنے لگے کہ آپ کی وفات نہیں ہوئی۔ آپ زندہ ہیں اور جبل رضوی میں ہیں وہاں ان کے پاس پانی اور شہد کا ایک چشمہ ہے۔ ان کے پاس صبح و شام رزق آتا ہے اور وہ فرشتوں سے باتیں کرتے ہیں ، ان کے دائیں طرف شیر جب کہ بائیں طرف چیتا ہے۔ جو ان کے خروج کے وقت تک ان کی حفاظت کرتے رہیں گے۔ وہ صاحب زمان ہیں اور نکل
Flag Counter