((اَلْحَیَائُ خَیْرٌ کُلُّہُ)) [1]
’’حیاء سارے کا سارا خیر ہے۔ (یعنی نری خیر ہے)۔‘‘
اور اگر کوئی یہ پوچھے کہ پھر سیّدہ فاطمہ بتول رضی اللہ عنہا نے اس قدر حیاء سے کون سی خیر سمیٹی؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ آسمان سے ایک فرشتہ اترے گا اور وہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی لخت جگر رضی اللہ عنہا کے بارے میں بشارت دے گا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر کی عورتوں کی سردار سیّدہ فاطمہ ہیں ؟ نہیں بلکہ مدینہ کی بستی
کی عورتوں کی سردار ہیں ؟ نہیں بلکہ دنیا بھر کی عورتوں کی سردار ہیں ؟ ارے نہیں بلکہ ’’سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا تو جنت کی عورتوں کی سردار ہیں ۔‘‘ [2] اس لیے تو آپ کو خاتونِ جنت کہا جاتا ہے۔
تو کیا ہم اہل بیت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اس عظیم ترین خاتون کے حیاء سے کوئی سبق حاصل کرنے کو تیار ہیں ؟!!!
|