Maktaba Wahhabi

86 - 378
آپ کا ولیمہ بھی عجب شان سے ہوا کہ چمڑے کا ایک دستر خوان بچھا دیا گیا اور اس پر گھی کھجور، پنیر اور ستو ڈال دیا گیا۔ جس کو سب نے مل کر کھا لیا، نہ گوشت اور نہ روٹی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایسا ولیمہ کرنے سے غرض یہ تھی کہ امت کو آسان سے آسان طریقہ سے شادی کرنے کی عملی ترغیب دی جائے۔ دوسرے اس ولیمہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدہ صفیہ کا بے حد اکرام و اعزاز فرمایا تاکہ اپنے اہل اور قوم کے بدلے میں آپ کو اس کا بہترین بدل عطا فرمائیں ۔ تیسرے اس نکاح کے ذریعہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود کے ساتھ مصاہرت کا رشتہ قائم فرما لیا تاکہ شاید اس کے ذریعے ان کی نفرت وانتقام کی آگ سرد پڑے، ان کی عداوت میں کمی آئے، اور یہ رشتہ ان کے لیے قبول حق کی تمہید ثابت ہو۔ سیّدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ: ’’میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو (خیبر کی جنگ کے موقعہ پر سیّدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ نکاح فرمانے اور ولیمہ کھلانے کے بعد) دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کو اپنے پیچھے اپنی عباء سے پردہ کیا ہوا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم (انہیں لے کر چلتے ہوئے) اپنے اونٹ کے پاس جا بیٹھے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا گھٹنہ رکھا جس پر قدم رکھ کر سیّدہ صفیہ رضی اللہ عنہا اونٹ پر سوار ہوئیں ۔‘‘ [1] گویا کہ یہ اس بات کا اعلان تھا کہ سیّدہ صفیہ رضی اللہ عنہا ام المومنین ہیں ناکہ ام ولد۔ سیّدہ صفیہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجیت میں آئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے چہرہ پر ایک سبز نشان دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ: ’’مَا ہَذِہِ؟‘‘ یہ کیا ہے؟ سیّدہ صفیہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: ایک روز میں اپنے خاوند کنانہ بن ابی الحقیق کی گود میں سر رکھے سو رہی تھی کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ گویا چاند میری گود میں آگرا ہے۔ جب میں نے اپنے خاوند کو یہ خواب سنایا تو اس نے میرے منہ پر زور سے تھپڑ مارا اور یہ کہا کہ: ’’کیا تو یہ تمنا رکھتی ہے کہ تو یثرب کے بادشاہ کے ساتھ شادی کرے!!!! [2]
Flag Counter